شاہ محمود قریشی کی مائیک پومپیو سے ملاقات کا امکان


نیویارک: پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اورامریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان کل ملاقات کا غالب امکان ہے۔

سائیڈ لائن پر ممکنہ ملاقات کے متعلق تاحال پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بات نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اعلامیہ جاری ہوا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پاکستان کے وزیرخارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات ہوتی ہے تو یقیناً اس سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو پاکستان میں برسراقتدارآنے والی عمران خان حکومت کے دور میں گزشتہ ماہ پانچ گھنٹے کا دورہ کرکے جاچکے ہیں۔

مائک پومپیو جس وقت پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے اس وقت اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کافی تناؤ تھا اورایک ٹیلی فونک بات چیت کے نتیجے میں بدمزگی بھی نظرآئی تھی۔ 

اس دورے سے بھی دونوں ممالک کی حکومتوں کو ایک دوسرے کا مؤقف سمجھنے میں کافی مدد ملی۔ بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے واشنگٹن کے رویے میں آنے والی تبدیلی بھی اسی کا مظہر ہے۔

مائک پومپیو امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ ہیں اورامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کافی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

پاکستان اوربھارت کے درمیان سائیڈ لائن پر وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات طے ہوگئی تھی لیکن پھر اچانک مودی سرکارپیچھے ہٹ گئی۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں اس بات کا اظہارکیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین کم از کم وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات کا آغاز ہو۔

بھارتی وزارت خارجہ نے پہلے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیا لیکن پھر اچانک مودی سرکار کے خلاف سامنے آنے والے اسکینڈل کے نتیجے میں وہ پیچھے ہٹ گئی۔

پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن پہنچنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ بھارت کی جانب سے دیا جانے والا جواب غیرسفارتی اورغیر مناسب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا لہجہ اورجواب ان کے منصب کے شایان شان نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی جواب اوررویے کے باوجود پاکستان مذاکرات کا راستہ بند نہیں کرے گا۔ 

پاکستان اوربھارت کے وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے اس وقت امریکہ میں موجود ہیں۔ دونوں کی عالمی رہنماؤں سے سائیڈ لائن پر ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔


متعلقہ خبریں