کراچی: سندھ کے صوبائی انٹیلی جنس سربراہ نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ کراچی میں اسلحہ درآدم خیل سے آتا ہے اور بیشتر خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
ہم نیوز کے مطابق اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کراچی میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق منعقدہ اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں دہشت گردی، غیرقانونی ہتھیاروں کے خاتمے، اسٹریٹ کرائمز اور اور سیف سٹی پروجیکٹ سمیت دیگر اہم امور پرغورکیا گیا۔
نو منتخب وزیراعظم نے اپنے پہلے دورہ کراچی میں انٹیلی جنس حکام سے دوران بریفنگ استفسار کیا کہ کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتے ہیں؟
ذرائع کے مطابق اعلیٰ اینٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام نے وزیراعظم کوبتایاکہ گرفتار 12 خود کش حملہ آوروں میں سے نو کا تعلق افغانستان سے ثابت ہوا ہے۔ دوران بریفنگ حکام کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے ملزمان کو سزائیں ملنے کا تناسب بہت کم ہے۔
سیکیورٹی حکام کی جانب سے درہ آدم خیل کی اسلحہ مارکیٹ کو ریگولرائز کرنےکی بھی تجویزپیش کی گئی۔
سندھ کے نئے آئی جی پولیس کلیم امام نے بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کو بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں اسٹریٹ کرائمز میں ملوث 18 گینگز کا خاتمہ کیا ہے اور32سے زائد کرمنلز کو گرفتار کیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ نے دعویٰ کیا کہ کراچی آپریشن سے جرائم میں 90 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کرمنلز کی گرفتاریاں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کی قربانیوں، رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں کی بدولت کراچی میں امن و امان کا قیام عمل میں آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور معاشی حب میں امن و امان کی صورتحال حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قیام امن کے بغیر ملک میں معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صوبائی اداروں اور ایجنسیوں کے درمیان رابطے ضروری ہیں۔