سپریم کورٹ نے والیم ٹین سیل کرنے کا زبانی حکم دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کے سابقہ اور موجودہ بیان میں تضاد کی نشاندہی کی۔

جمعرات کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو میں العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

دوران سماعت خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے استفسار کیا کہ جب جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم ٹین (جلد دس) سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تو کیا وہ سیل تھا؟ واجد ضیاء نے بتایا کہ والیم ٹین جب سپریم کورٹ پاکستان میں جمع کرایا گیا تو وہ اُس وقت سیل نہیں تھا۔ 

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو تحریری طور پر والیم ٹین سیل کرنے کا حکم دیا تھا؟

سپریم کورٹ نے تحریری طور پر کوئی حکم نہیں دیا صرف زبانی کہا تھا، واجد ضیاء

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی تحریری حکم ہے جس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ والیم ٹین سیل کر کے جمع کرایا جائے، جواب میں واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں جس میں سپریم کورٹ نے کہا ہو کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم ٹین سیل کر کے جمع کرائیں۔

نواز شریف کے وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ جب جے آئی ٹی آئی رپورٹ کا والیم ٹین جمع کرایا گیا تب کتنی کاپیاں کرائی گئی۔ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا، مجھے یاد ہے کہ ہم نے والیم ٹین کی پانچ کاپیاں کروا کے جمع کرائی تھیں۔ سپریم کورٹ کے زبانی حکم پر جے آئی ٹی ممبران نے والیم ٹین سیل کیا اور پانچ کاپیاں کروا کر رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ کتنی کاپیاں جمع کرائیں بتانے کے لیے مجھے سپریم کورٹ سے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔ جس پر خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا والیم ٹین سپریم کورٹ میں جمع کرانے کے بعد جے آئی ٹی نے اپنے پاس کوئی کاپی رکھی۔ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنے پاس والیم ٹین کی کوئی کاپی نہیں رکھی۔

خواجہ حارث نے واجد ضیاء کا جواب جھٹلاتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں آپ نے بیان میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے ایک کاپی اپنے پاس رکھی۔ واجد ضیاء نے کہا کہ میں نے بیان میں یہ نہیں کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے کاپی اپنے پاس رکھی۔

خواجہ حارث نے ایون فیلڈ ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ پر لا کر تضاد لکھوا دیا۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ گواہ کے کسی دوسرے ریفرنس میں پرانے بیان پر تضاد نہیں نکالا جا سکتا۔

احتساب عدالت کے جج نے مزید کارروائی ملتوی کرتے ہوئے مقدمہ کی آئندہ سماعت پیر کو منعقد کرنے کی ہدایت کی۔

گزشتہ روز العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کلثوم نواز کے انتقال کے باعث بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دی گئی تھی۔ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا تھا کہ اپنی اہلیہ کے انتقال کے بعد پیرول پر رہائی کے بعد نواز شریف لاہور منتقل کر دیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس سے متعلق دیے گئے فیصلہ کے بعد نیب نے شریف خاندان کے خلاف تین مختلف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر کردہ ان ریفرنسز میں سے ایک ایون فیلڈ پراپرٹی میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور دامار کیپٹن (ر) صفدر کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ 

نیب کی جانب سے دائر کردہ دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سماعت جاری ہے۔

تینوں افراد احتساب عدالت کی سنائی گئی سزائیں کاٹنے کے لیے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں سے گزشتہ روز انہیں پیرول پر رہائی کے بعد لاہور منتقل کیا گیا ہے۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 12 گھنٹے کے پیرول پر رہا کیا گیا تھا تاہم بعد میں پنجاب حکومت نے اس مدت میں توسیع کر دی تھی۔


متعلقہ خبریں