اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں 53 فیصد بچے اور بچیاں منشیات کے عادی ہیں۔
سینیٹر خودا بابر کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کا اجلاس ہوا جس میں وزارت انسداد منشیات کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر سینیٹر عبدالقیوم نے مختلف رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات کے رجحان پر گفتگو کی۔
انہوں نے منشیات کے تعلیمی اداروں میں پہنچنے کے راستوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد منشیات کا گیٹ وے ہے۔
سنیٹر چوہدری تنویر نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت بچوں کا ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہیے اور تعلیمی اداروں کو چاہیے طلبہ کا کا سالانہ ڈرگ ٹیسٹ بھی کروائیں۔
وزارت انسداد منشیات کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان سے منشیات دنیا کو سپلائی ہو رہی ہیں اور دنیا بھر سے منشیات بنانے والے کیمیکلز افغانستان کو اسمگل ہو رہے ہیں۔ منشیات کی افغانستان سے سپلائی اور کیمیکل کی افغانستان تک اسمگلنگ کے لیے پاکستان کا راستہ استعمال ہو رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے حوالے سے افغانستان حکومت سے بات کی لیکن ان کا کہنا ہے کہ منشیات کے علاقوں میں حکومتی کنٹرول نہیں ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ افیون کی کاشت افغانستان کے 21 صوبوں سے بڑھ کر 24 تک پھیل گئی ہےجس سے مجموعی کاشت میں 87 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزارت انسداد منشیات کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ منشیات اسمگلنگ کنٹرول کے حوالے سے پاکستان، ایران اور افغان حکام کا اجلاس نومبر میں ہو گا۔ حکام کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات پالیسی کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں اور بہت جلد نئی انسداد منشیات پالیسی وزیر اعظم کو ارسال کی جائے گی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نئے منشیات سروے پر کام شروع ہوچکا ہےجس کی رپورٹ 2019 میں آجائے گی۔