اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت نمبر دو میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک مقدمہ کی سماعت کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز کیس کی سماعت شروع ہوئی تو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے جوابی اعتراض ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے عدالت کے روبرو کہا کہ خواجہ حارث نے اعتراض کے نام پرسماعت کی پوری کہانی بیان کی ہے، تخیل پر مبنی کوئی کہانی قانونی اعتراض کی صورت میں قبول نہیں کی جا سکتی۔
سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ایسی ہی کہانی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سنائی گئی ہے۔ گزشتہ روز خواجہ حارث نے اپنا اعتراض عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوایا تھا۔
احتساب عدالت کے جج نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کل آپ نے اعتراض لکھوایا تھا کہ آپ کو روکا؟
خواجہ حارث کے اعتراض پر نیب کا آخری پیرا حذف کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہماری درخواست مسترد نہیں کی بلکہ ہدایت کے ساتھ نمٹا دی ہے۔
سماعت کے دوران نواز شریف کی تواضع معروف فوڈ چین کے برگر وغیرہ سے کی گئی۔ اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے سابق وزیراعظم سے کہا کہ آپ آج بڑے ہشاش بشاش لگ رہے ہیں؟ جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے مشہور شعر پڑھا:
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
مقدمہ کی سماعت کے دوران وقفہ ہوا تو نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے خوش گپیاں کرتے رہے۔
وقفہ کے بعد نواز شریف نے احتساب عدالت سے جانے کی اجازت چاہی، جج کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد انہیں واپس اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا جس کے بعد مقدمہ کی سماعت جاری رہی۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کی جانب سے کل جمعرات کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن ہونے کی وجہ سے درخواست دائر کی گئی تھی۔
نواز شریف کو آج دسویں بار اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا، سابق وزیر اعظم کو سخت سیکورٹی میں عقبی دروازے سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔
گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا تھا کہ 30 اگست کی سماعت کا مخصوص حصہ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض پر مبنی اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) کے سربراہ واجد ضیاء بھی مقدمے کے سلسلے میں احتساب عدالت میں موجود تھے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں اپنا اعتراض ریکارڈ کرایا جس کے تحت وہ 30 اگست کی عدالتی کارروائی کا احوال بھی ریکارڈ پر لے آئے۔
خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہ کے پہلے سے ریکارڈ بیان پر نیب نے اعتراض عائد کیا ہے۔