نجی اسکول فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافہ پر پابندی

پیپلز پارٹی رہنما کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملک گئی

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے سے متعلق مقدمہ کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تمام نجی تعلیمی ادارے فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہیں کرسکتے۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس عقیل عباسی ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل بینچ نے 2000 سے زائد والدین کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پیرنٹس ایکشن کمیٹی کے وکیل نے دلائل میں مؤقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ نجی تعلیمی اداروں کو منافع بخش کاروبار قرار دے چکی ہے اور ریاست کو کاروباری اصول وضع کرنے اور ناجائز منافع روکنے کا اختیار حاصل ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ متعلقہ قانون میں نہیں لکھا کہ اسکولوں کوفیس میں سالانہ اضافے کا اختیار ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ فیس میں اضافے کا تعلق بنیادی حقوق سے ہےاور اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہونا چاہیے متعلقہ قانون میں یہ نہیں لکھا کہ اسکول کو فیس میں سالانہ اضافے کا اختیار ہے۔

ایڈووکیٹ حمود الرحمان نے عدالتی  فیصلے کے متعلق ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 2005 سے پرائیوٹ اسکول توہین عدالت کررہے تھے اور ہم نے اسے 2017 میں چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عدالتی فیصلے میں بیکن ہاوس اور ہیڈ اسٹارٹ سمیت سندھ کے دیگر تمام  پرائیوٹ اسکولوں کو حکم نامے پر عمل کی ہدایت کی گئی ہے۔

پیرنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنما فیصل صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج ہم نے بڑی جیت حاصل کی ہے۔


متعلقہ خبریں