عمران خان نے خطاب میں اپنے دل کی باتیں کیں، عثمان ڈار

عثمان ڈار

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کل کی تقریر میں اپنے دل کی باتیں کیں، وہ کسی پرچے سے پڑھ کرنہیں بول رہے تھے اس لیے ان پر ہونے والی تنقید غلط ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوزلائن” میں  میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون کے لوگ کل سے کشمیر کے بارے میں بہت بات کر رہے ہیں، اپنے دور حکومت میں انہوں نے کشمیر کے لیے کتنا کام کیا ہے۔ عمران خان کشمیر کے مسئلے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے لیکن ہر کام اپنے مناسب وقت پر ہو گا۔

عثمان ڈار نے کہا کہ ہمیں ان 100 دن کا مارجن تو ملنا چاہیے جس کی ہم نے بار بار قوم سے بات کی، کوئی بھی تبصرہ اس مدت کے ختم ہونے کے بعد کیا جانا چاہیے۔

مبینہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں بہت کام کیا جس کی وجہ سے  انہیں موجودہ انتخابات میں پہلے سے دوگنا ووٹ حاصل ہوئے۔

رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ وہ الیکشن میں چند ووٹوں سے ہارے ہیں، اگر خلائی مخلوق مدد کر رہی ہوتی تو آج وہ بھی قومی اسمبلی میں بیٹھے ہوتے۔

پروگرام میں موجود نون لیگ کی رہنما شائستہ پرویزکا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر نہایت ڈرامائی اور جذباتی تھی اور سابق صدر پرویزمشرف کی تقریرسے ملتی جلتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تقریر میں پاکستان کے اصل مسائل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، وزیراعظم پاکستان نے چھوٹی سے چھوٹی چیز کا ذکر کیا لیکن صوبوں کا نام تک نہیں لیا، اسی طرح دہشتگردی اور بجلی کے مسائل جنہیں پچھلی حکومت حل کرچکی تھی ان کا بھی عمران خان نے کوئی ذکر نہیں کیا، تحریک انصاف کو کام کی بنیاد پر ووٹ نہیں ملے۔

وزیراعظم ہاؤس اور دیگر اخراجات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شائستہ پرویز کا کہنا تھا کہ جو چیز غلط ہے اسے غلط ہی کہنا چاہیے، سادگی ہونی چاہیے لیکن ہر چیز کو جس طرح بڑھا چڑھا کر بیان کیا جا رہا ہے وہ بھی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 50 مالی ہوں گے لیکن اگر ان سب کو نواز شریف کے کھاتے میں ڈال دیا جائے تو یہ کہاں کا انصاف ہے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پورا ملک الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے بارے میں شور مچا رہا ہے لیکن عمران خان نے اپنی تقریر میں اس حوالے سے ایک بھی بات نہیں کی۔ کسانوں کے مسئلے، گمشدہ افراد کی تلاش اور پاک چین تعلقات جیسے اہم مسائل کے حوالے سے بھی انہوں نے کوئی بات نہیں کی۔

مبینہ دھاندلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 90 فیصد حلقے ایسے ہیں جہاں نتائج فارم پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط ہی موجود نہیں ہیں، اگر الیکشن دوبارہ سے کرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو پیپلزپارٹی اس کے لیے تیار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رہنما پیپلز پارٹی نے بتایا کہ ان کی جماعت جمہوریت کے تسلسل کی خاطر پارلیمنٹ میں بیٹھی ہے، پیپلزپارٹی ملک میں انتشار نہیں چاہتی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بات کسی کی ہار اور جیت کی نہیں بلکہ طریقہ کار کی ہے اور طریقے سے نہ چلنا غلط ہے۔


متعلقہ خبریں