پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم کا انتخاب آج ہوگا

پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم کا انتخاب آج ہوگا | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم کا انتخاب آج ہوگا جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف مد مقابل ہیں۔

اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزارت عظمیٰ کے لیے مقررہ وقت تک صرف پی ٹی آئی چیئرمین اور مسلم لیگ ن کے صدر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے گئے۔

وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر ساڑھے 3 بجے طلب کیا گیا ہے جس میں  قائد ایوان کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے ایوان کی ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔

وزارت عظمیٰ کے لیے قومی اسمبلی میں کسی بھی امیدوار کو آئین کےآرٹیکل 91 کی شق 4 کے تحت ایوان کے مجموعی ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی میں ابھی تک 330 ارکان نے حلف اٹھایا ہے اور وزارت عظمی کے لیے 166 ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔

حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے قائد ایوان کے انتخاب میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد عمران خان کو شہباز شریف پر واضع برتری مل گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے پاس قومی اسمبلی میں 176 ووٹ ہیں اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کو 95 ارکان اسمبلی کی حمایت ملنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے حکمت عملی تیار کی ہے کہ اگر عمران خان وزیراعظم منتخب ہوتے ہیں تو وزارت عظمی کے اعلان کے ساتھ ہی قومی اسمبلی میں احتجاج شروع کردیا جائے گا۔

اس سے قبل اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر بھی ن لیگی ارکان اسمبلی نے یہی کیا تھا اور اسد قیصر کی کامیابی کا اعلان ہوتے ہی نواز شریف کی تصویریں لیے اسپیکر ڈائس کے سامنے آ کر احتجاج کرتے رہے تھے۔

عمران خان اور شہباز شریف کو میسر حمایت

قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے چناؤ کے لیے جیت عددی برتری رکھنے والی جماعت کی ہی ہوگی، ایوان زیریں میں 152 نشستیں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے پاس 81 نشستیں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی 54 نشستیں، متحدہ مجلس عمل کی 15 ، متحدہ قومی مومنٹ سات ، بلوچستان عوامی پارٹی پانچ، بی این پی مینگل چار، پاکستان مسلم لیگ ق تین، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس تین، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جب کہ چار نشستیں آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔

متحدہ قومی مومنٹ، مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی مینگل، جی ڈی اے، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ارکان تحریک انصاف کی حمایت کر رہے ہیں گویا عمران خان کے پاس ایوان میں 176 کی عددی قوت ہے۔

چار آزاد امیدواروں کا جھکاؤ بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب ہوسکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی وزارت عظمیٰ کے لیے 180 ارکان کی حمایت حاصل کرسکتی ہے۔ وزیراعظم کے چناؤ کے روز اگر 330 ممبران موجود ہوتے ہیں تو اس حساب سے جیت کے لیے 166 ممبران کی حمیات درکار ہوگی۔


متعلقہ خبریں