سپریم کورٹ نے شاہین ایئر کے مالک کو طلب کر لیا


لاہور: چین میں پھنسے پاکستانیوں کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے شاہین ایئر لائن کے مالک احسان صہبائی کو منگل کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تمام مسافروں کو پیر سے قبل پاکستان واپس لایا جائے۔

جمعہ کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ہوابازی سے متعلق سرکاری ادارے سول ایوی ایشن کو حکم دیا ہے کہ شاہین ائیر کے جہاز کی اڑان سے متعلق کارکردگی رپورٹ ڈیڑھ گھنٹے میں عدالت عظمی میں جمع کرائی جائے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔

شاہین ایئر کے ریجنل ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ چین کے شہر گوانگ ژو میں سعودی ائیر لائنز کے علاوہ تمام فلائٹس معطل کر دی گئیں تھیں، شاہین ائیر لائن کی فلائٹ کیلئے تین بجے کی چیک بک دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے شاہین ایئر لائنز کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔

نجی ایئر لائن کے ریجنل ڈائریکٹر نے عدالت عظمی کو بتایا کہ لاہور سے گوانگ ژو کے لیے صرف شاہین ائیر لائنز کی فلائٹس جاتی ہیں، جس پر عدالتی بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے گوانگ ژو کے لیے روزانہ چائنہ ائیر لائن کی فلائٹ جاتی ہے، شاہین ایئر لائن نے پیسے بچانے ہیں تو علیحدہ بات ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی جہاز جو غیر محفوظ ہو، مسافروں کو لینے کے لیے نہ بھیجا جائے۔ سول ایوی ایشن کی منظوری کے بعد جہاز بھیجا جائے اور ساتھ شاہین ائیر کے ابریز صاحب بھی جائیں گے۔

چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واس لانے والی شاہین ایئر کی فلائٹ تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔ دوپہر دو بجے گوانگ ژو پہنچنے والی فلائٹ اب رات دس بجے پہنچے گی۔ نجی ایئرلائن کی جانب سے مسافروں کو فلائٹ میں تاخیر کا پیغام پہنچا دیا گیا ہے جس کے مطابق فلائٹ میں نو گھنٹے کی تاخیر ہو گی۔

سول ایوی ایشن کی نادہندہ ہونے کی وجہ سے پابندی کا شکار شاہین ایئر کو اس پرواز کے لیے خصوصی اجازت دی گئی ہے۔

چینی صوبے گوانگ ژو میں 29 جولائی سے پھنسے پاکستانی مسافروں کی تعداد میں ان مسافروں کا بھی اضافہ ہو گیا ہے جنہوں نے تین اگست کی فلائٹ کی نشستیں حاصل کر رکھی ہیں۔


متعلقہ خبریں