وزر ائے اعلیٰ کے ناموں پر اتفاق عمران خان کے لیے مشکل بن گیا


اسلام آباد: پنجاب اورخیبرپختونخوا میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ تعداد میں اراکین اسمبلی کی حمایت مل جانے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ وزرائے اعلیٰ کے ناموں پر تاحال مشکل کا شکار ہیں۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں قائد ایوان کے لیے نامزدگی نہ ہو سکنے کو کہیں اندرونی چپقلش سے تعبیر کیا جا رہا ہے، کوئی اسے وفاق اور صوبوں میں حتی الامکان استحکام کی خواہش کا نتیجہ مانتا ہے تو کہیں تاخیر کو حد درجہ احتیاط قرار دیا جا رہا ہے۔

سیاسی مبصرین کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کے ناموں کے اعلان میں تاخیر کا سبب پارٹی کے اندرونی اختلافات ہیں۔

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ  پنجاب میں مخدوم شاہ محمود قریشی اورعبدالعلیم خان جب کہ خیبرپختونخوا میں پرویز خٹک اور عاطف خان کے درمیان جاری رسہ کشی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ کرنے کے لیے کی جانے والی مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

مشاورت کا سلسلہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں جاری ہے جو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی کے الیکشن ہارنے کے بعد عبدالعلیم خان کا نام وزارت اعلیٰ کے لیے سامنے آیا لیکن نیب کیسز کے باعث ان کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق تخت لاہورکی سربراہی کے لیے جاری دوڑ میں فی الوقت ڈاکٹر یاسمین راشد اور میانوالی سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی سبطین خان سرفہرست آگئے ہیں۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع  نے بتایا ہے کہ خیبرپختونخوا کی وزارت اعلیٰ کے لیے عاطف خان کا نام طے کر لیا گیا ہے تاہم سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک کا اصرار ہے کہ وزارت اعلیٰ کا منصب انہی کو دیا جائے۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ پرویز خٹک ان کی وفاقی کابینہ میں شامل ہوں جہاں انہیں تجربہ کار اورانتظامی صلاحیت کے حامل افراد کی ضرورت ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک وفاقی کابینہ میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں وزارت داخلہ کا قلمدان دیا جاسکتا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی بھی ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں