خارج شدہ ووٹوں کی تعداد گزشتہ انتخابات سے زیادہ رہی، سرور باری


اسلام آباد: فری اینڈ  فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے سیکرٹری جنرل سرور باری نے بتایا ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں خارج شدہ ووٹوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کی نسبت زیادہ رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خارج  شدہ ووٹوں کی تعداد بڑھنے کا سلسلہ پرانا ہے جبکہ تعلیم یافتہ ملکوں میں ایسے ووٹوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔

’ہم نیوز‘  سے بات کرتے ہوئے سرور باری نے کہا کہ بھارت میں برقی مشین آئی تو خارج شدہ ووٹ ختم ہو گئے جبکہ اسلام آباد میں ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے بیلٹ پیپر پر قلم سے نشان لگا  دیا، ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ووٹرز کی تربیت بہت ضروری ہے، اکثر لوگ لاعلمی کی وجہ سے اپنا ووٹ ضائع کر دیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق الیکشن 2018 میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 16 لاکھ  63 ہزار 39 ہے، 46 حلقے ایسے ہیں جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیت کے فرق سے زیادہ  ہے.

ان 46 میں سے 22 حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار جیتے جبکہ مسلم لیگ نون  کے جیتنے والے امیدواروں کی تعداد 8 اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی تعداد 6 ہے۔

مسلم لیگ نواز سمیت بیشتر جماعتیں الیکشن کے نتائج سے مطمئن نہیں ہیں، اکثر حلقوں میں پریذائیڈنگ آفیسر کی جانب سے فارم 45  کی عدم فراہمی یا  دیر سے فراہمی کی بھی بہت شکایات سامنے آئی ہیں، ہارنے والے اکثر امیدواروں کا اعتراض بھی اسی بات پر ہے کہ ان کے حلقے میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت کے فرق سے زیادہ ہے۔

سابق جوائنٹ سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے ’ہم نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ در حقیقت الیکٹورل سسٹم الیکشن میں مبینہ دھاندلی کا ذمہ دار ہے، ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسران نے ووٹوں کو خراب کیا جس کی وجہ سے 2013 کے انتخابات میں سابقہ حکومت دھاندلی  سے جیتی ۔

2018 کے انتخابات میں خارج  ووٹوں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جہاں اعتراضات ہیں وہاں دوبارہ انتخابات ہونے چاہئیں، انہوں نے عمران خان کے کسی بھی حلقے کو کھلوانے کے اعلان کو بھی سراہا۔

افضل خان کے مطابق 1970 کے بعد یہ پہلا شفاف اور بہترین الیکشن  ہے مگر انہوں نے موجودہ الیکشن سسٹم کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا، سابق سیکرٹری کی رائے ہے کہ الیکشن مبصرین کی موجودگی میں کرائے جانے چاہئیں۔


متعلقہ خبریں