کون بنے گا وزیراعلی پنجاب؟ تحریک انصاف آج فیصلہ کر سکتی ہے


لاہور: تحریک انصاف نے پنجاب کے لیے نمبر گیم پوری کرنے کا اعلان تو کر دیا ہے تاہم امکان ہے کہ آج عمران خان یہ اعلان کر دیں کہ وزارت اعلیٰ کا تاج کس کے سر سجے گا۔

معاملے سے واقف ذرائع کا دعوی ہے کہ شاہ محمود قریشی عہدے کے لئے ڈٹ گئے ہیں چوہدری پرویزالہی کو اسپیکر بنانے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

ذرائع کے مطابق تخت لاہور کا سلطان بننے کے لئے شاہ محمود قریشی بضد ہیں، وہ مرکز میں مرضی کی وزارت اور قومی اسمبلی کی اسپیکر شپ کے بجائے ضمنی الیکشن لڑ کر صوبے کا بڑا عہدہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔

نیب کی تفتیش کے سبب مسلسل طلبی کا شکار عبدالعلیم خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید اور سابق گورنر چوہدری سرور بھی وزارت اعلی کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے اتحادی جماعت کے رہنما چوہدری پرویز الہی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی بنانے پر مشاورت شروع کر دی ہے، تاہم ق لیگی رہنما بھی قومی اسمبلی کی نشستیں چھوڑ کر صوبائی نشست رکھنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت سازی کے معاملات سے متعلق حلقوں کا کہنا ہے کہ قیادت کی خواہش ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستیں رکھنے والے رہنما اور اتحادی وفاق میں رہیں تاکہ صورتحال کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔

قبل ازیں یہ اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں کہ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی صدر اعجاز چوہدری کو پنجاب کا آئندہ گورنر بنایا جا سکتا ہے۔

پنجاب میں وزارت اعلی کی نمبر گیم

پنجاب حکومت بنانے کے لیے نمبر گیم میں تحریک انصاف کو برتری مل گئی ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کردیا ہے۔

عام انتخابات میں پنجاب کی دو سو ستانوے میں سے دو سو پچانوے نشستوں پر الیکشن ہوئے، ن لیگ  129، تحریک انصاف 123، ق لیگ 7، پیپلز پارٹی 6 جب کہ 30 آزاد ممبر منتخب ہوئے۔

بنی گالہ میں خاور بخاری، راجہ صغیر، سعید الحسن، امیر محمد خان، سعید اکبر نوانی، اجمل چیمہ نے کپتان کا ساتھی بننے کا اعلان کیا، عمر فاروق، فیصل حیات، حسین جہانیاں گردیزی، سلمان نعیم، فدا وٹو، شوکت لالیکا بھی پی ٹی آئی کا حصہ بنے، عبدالحی دستی، باسط بخاری، طاہر رندھاوا، پیر رفاقت گیلانی، حنیف پتافی بھی تبدیلی کاررواں میں شامل ہو گئے، جب کہ ایک آزاد رکن ساجد بھٹی نے ق لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔

17 آزاد اراکین کی شمولیت سے پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 140  ہو گئی ہے، ن لیگ کو 129، پیپلز پارٹی کو 6 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ایک آزاد رکن شامل ہونے سے ق لیگ کے ارکان کی تعداد 8 ہو گئی، 12 آزاد ممبران نے ابھی تک کسی جماعت میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا ہے۔

تحریک انصاف کے پانچ ممبر دو دو نشستوں پر کامیاب ہوئے، قومی اسمبلی جانے پر صوبائی اسمبلی کی پانچ نشستیں خالی کرنا ہوں گی۔ ن لیگ کے چار جب کہ ق لیگ کا ایک ممبر دو نشستوں پر منتخب ہوا ہے۔

بارہ نشستیں خالی ہونے پر 285 جنرل سیٹس باقی بچتی ہیں،پہلے اجلاس میں اکثریت کے لیے 143 نشستوں کی ضرورت ہو گی، تحریک انصاف اور ق لیگ کے الائنس کے پاس ایک سو بیالیس نشستیں ہیں، وزیراعلیٰ کے لیے صرف ایک ممبر کی مزید حمایت چاہیے ہو گی، جب کہ ن لیگ کو 125 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اکثریت ثابت کرنے کے لیے 18 مزید ارکان ن لیگ کی ضرورت ہیں۔


متعلقہ خبریں