میانمار کے آرمی چیف روہنگیا مسلمانوں کے قاتل قرار


لندن: انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا ذمے دار میانمار کے آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام کو قرار دیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل، زیادتی اور انخلا میں میانمار کے 13 اعلیٰ حکام  نے اہم کردار ادا کیا اور میانمار کی فورسز نے انسانی حقوق کے خلاف نو اقسام کے جرائم کا ارتکاب کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ میانمار کے خلاف اسلحہ اور اعلیٰ فوجی حکام  پر معاشی پابندیاں لگائی جائیں اور ان مظالم میں ملوث افراد کو مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے تا کہ مظلوموں کو انصاف مل سکے۔

میانمار میں کئی سالوں سے روہنگیا مسلمان اقلیت کو شدت پسندوں اور میانمار کی فوج کی جانب سے  بدترین  ظلم  و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں کسی قسم کے حقوق حاصل نہیں جبکہ کچھ ماہ  قبل ریاست راکھائن سے ایک  اجتماعی قبر دریافت ہوئی تھی جس سے دس روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں برآمد ہوئیں اور اس واقعے میں ملوث میانمار کے سات  فوجیوں کو دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔

گزشتہ برس میانمار کے مظالم سے تنگ آ کر روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کی تھی اور اس وقت بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں ساڑھے چھ  لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، امریکہ نے میانمار کے اقدامات کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا جبکہ اقوام متحدہ بھی اس سلسلے میں آواز اٹھاتی رہی ہے لیکن میانمار حکومت اس مسلمان اقلیت کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات کرتی نظر نہیں آ رہی۔

نومبر 2017 میں بنگلہ دیش اور میانمار کے مابین روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی کے بارے میں معاہدہ طے پایا تھا جس کے لیے دونوں ممالک نے کئی ہفتے مذاکرات کیے تھے۔

معاہدے پر دستخط  میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی اور بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی کے مابین میانمار کے دارالحکومت نیپیدوا میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیے گئے، اس معاہدے کے تحت بنگلہ دیش سے روہنگیا مسلمانوں کی وطن واپسی جنوری 2018 سے شروع  ہونی تھی  تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی عملی اقامات دیکھنے میں نہیں آئے۔


متعلقہ خبریں