شاہد خاقان عباسی صادق اور امین نہیں رہے، تحریری حکم


راولپنڈی: اپیلٹ ٹربیونل کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صادق اور امین نہیں رہے اس لیے وہ  مجلس شوریٰ کا رکن منتخب ہونے کے اہل نہیں۔

اپیلٹ ٹربیونل کورٹ  نے  سابق  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق انہیں قومی اسمبلی کے لیے ان کی آبائی نشست این اے 57  سے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے تا حیات نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم  اپیلٹ ٹربیونل کے جسٹس عباد الرحمٰن لودھی نے جاری کیا ہے۔

تحریری حکم  نامے کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں ایف سیون ٹو کے مکان کی مالیت تین لاکھ  روپے ظاہر کر کے اڑھائی کروڑ کا قرضہ لیا۔

ٹربیونل فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق شاہد خاقان عباسی  صادق اور امین نہیں رہے اور وہ مجلس شوری کا رکن منتخب ہونے کے بھی اہل نہیں کیونکہ آئین کی روح  سے ایسا امیدوار مجلس شوریٰ کا رکن  بننے کا اہل نہیں ہو سکتا۔

ٹربیونل کے فیصلے کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی مالیت بھی کم ظاہر کی ہے اور اُن کے بیان حلفی میں واضح تضاد پایا جاتا ہے، شاہد خاقان عباسی قوم کے عکاس ہیں اور ایسے عہدیدار کو صاف اور شفاف ہونا چاہیئے، اس لیے ایسے زنگ آلود چہرے قوم کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔

شاہد خاقان عباسی کی نااہلی کے فیصلے کے بعد قانونی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا  اپیلٹ ٹربیونل کسی کو  تاحیات نااہل قرار دے سکتا ہے یا نہیں جبکہ شاہد خاقان عباسی نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔


متعلقہ خبریں