ملک ریاض صاحب! حکومتیں بنانے اور گرا نے کا کام چھو ڑ دیں، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک ریاض صاحب! حکومتیں بنانے اورگرانے کا کام چھوڑدیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ وقت نہیں رہا جب آپ کے لیے اگلے ہی دن حکومتیں تبدیل ہوجاتی تھیں۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ ملک صاحب میں کراچی بحریہ ٹاؤن کا دورہ کرنے کے لیے آرہا ہوں، میں نے حساب کتاب کرکے ایک ایک روپیہ واپس کروانا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ملک ریاض کو جیل بھیج دیا تو جہاں کرین کھڑی ہے وہیں کھڑی رہے گی۔

بدھ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت کا آغاز ہوا تو بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا۔  ملک ریاض نے جمع کرائے گئے جواب میں مؤقف اختیارکیا کہ 15 دنوں میں وہ پانچ ارب روپے جمع کرادیں گے۔

ملک ریاض نے اپنے تحریری جواب میں لکھا کہ بحریہ ٹاؤن کے تمام مقدمات سے متعلق معاملات حل ہونے تک رقم سپریم کورٹ کے پاس رہے گی۔

سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ جن پر ملک ریاض اور ان کے اہل خانہ کے نام ہیں انہیں قرق کرنے کا حکم دیتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے حکم د یا کہ ملک ریاض کے خاندان کی ذاتی جائیدادیں ضمانت کے طورپر عدالت میں منسلک کی جائیں گی اوروہ رقم کا 20 فیصد سپریم کورٹ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائیں گے۔

سپریم کورٹ نے اس سے متعلق علیحدہ بینک اکاؤنٹ بھی کھولنے کے احکامات دیے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس وقت تک کارروائی نہ کرے جب تک کہ نظرثانی کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔

عدالت عطمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کو سرمایہ کاروں سے رقم وصول کرنے کی بھی اجازت دے دی۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کل کی ساری عدالتی کارروائی کا میڈیا نے بلیک آؤٹ کیا۔ انہوں نے استفسارکیا کہ کیا آپ کا اتنا اثرورسوخ ہے؟ کہیں آپ نے پیسے تو نہیں لگا د یے؟

چیف جسٹس آف پاکستان نے یقین دہانی کرائی کہ ملک ریاض صاحب! آپ کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔

ملک ریاض نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہر چیز میرے نام نہ لگائی جائے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پورے میڈیا میں مجھے ڈان بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر میرا گناہ کیا ہے؟

چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس پر ریمارکس دیے کہ کیا آپ حکومتیں بنانے اورگرانے میں ڈان نہیں بنے رہے؟ انہوں نے استفسارکیا کہ ہمیں بتائیں سینیٹ الیکشن میں آپ نے کیا کیا؟

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پتہ ہے بس! رہنے دیں۔  ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے سینیٹ الیکشن میں کیا کردار ادا کیا؟

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کو اجازت دی کہ اپنے اخراجات کے لیے جتنے پیسے چاہئیں وہ رکھ لیں۔

بحریہ ٹاؤن کیس کے خلاف فیصلہ دینے والے ایک جج ریٹائرڈ ہوگئے ہیں اور ایک نے ملک ریاض کے حق میں اختلاف کیا۔

عدالت عظمیٰ نے اس لیے نظرثانی کیس میں پانچ رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ روز کی سماعت کے بعد بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض پر پانچ ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا اوران کی خاندانی ملکیت کی تفیلات بھی طلب کی تھیں۔

ملک ریاض کی جانب سے سپریم کورٹ میں گزشتہ روز بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں