پاناما پیپرز کی مزید دستاویزات منظر عام پر


اسلام آباد: سنسنی خیزمعلومات کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی معاشی و انتظامی راہداریوں میں ہلچل پیدا کرنے والے پاناما پیپرز کی نئی دستاویزات منظرعام پر آئیں ہیں۔

پاناما سے تعلق رکھنے والی قانونی کمپنی موزیک فانسیکا سے متعلق نئی دستاویزات میں گزشتہ لیک میں متاثر ہونے والے افراد کے ادارے سے رابطوں کی تفصیل شامل کی گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اور پیپلزپارٹی کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد کردہ ایک پاکستانی کی موزیک فانسیکا سے کیے گئے رابطوں کی تفصیل بھی لیکس کا حصہ ہے جس میں وہ گزشتہ لیکس کے دوران سامنے آنے والی دو بے نامی کمپنیوں سے متعلق مزید دو سوئس اکاؤنٹس کھولنے کا عمل ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

سابق اٹارنی جنرل جسٹس (ر) ملک قیوم سے خود کو ایک بے نامی کمپنی سے لاتعلق کر لیا، سوئس بینک اکاؤنٹ کے لیے وہ اور ان کی اہلیہ سائن کرنے کی اتھارٹی بتائے گئے تھے۔

پاناما پیرپز کی اولین لیکس سامنے آنے کے چند ماہ بعد شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کی والدہ نے برطانیہ میں اپنی جائیداد کی مالک آفشور کمپنی اپنے بیٹے عاصم اللہ درانی کو تحفتا دے دی۔

انٹرنیشنل کنسورشیم انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے سامنے لائی گئی نئی لیکن میں 12 لاکھ دستاویزات شامل ہیں۔ فٹبال کھلاڑی لیونل میسی اور ارجنٹائن کے صدر کے اہلخانہ بھی ان دستاویزات کا حصہ ہیں۔

رواں برس مارچ میں موزیک فانسیکا کی جانب سے ساکھ خراب ہونے اور پاناما اتھارٹیز کی کارروائیوں سے ہونے والے نقصان کے بعد اپنے آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

نئی دستاویزات میں شامل افراد میں سے ایک بھارتی اداکار امیتابھ بچن میڈیا کو جواب دینے سے گریزاں دکھائی دیے۔ جب کہ کئی بھارتی سرمایہ کاروں کی جانب سے موزیک فانسیکا کو کمپنی بند کرنےکی درخواست بھی کر ڈالی گئی۔

پانامہ پیپرز کی حالیہ دستاویزات سامنے آنے کے بعد کچھ افراد کے اثاثوں میں اچانک ہی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ مارڈی گرا ہولڈنگز کے مالک لوکیش شرما انہی افراد میں شامل ہیں جن کے اثاثوں میں دستاویزات سامنے آنے کے بعد 30 گنا اضافہ ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق موزیک فانسیکا 2016 میں کئے گئے انکشافات کے نتائج جمع کرنےکی کوشش میں تھی۔ نئی جاری شدہ دستاویزات میں تسلیم کیا گیا ہے کہ موزیک فانسیکا گزشتہ کچھ عرصہ میں اپنے موکلوں کی شناخت میں بھی مصروف رہی۔

موزیک فانسیکانے2016 میں لیک دستاویزات میں اپنے موکلوں کی ساڑھے 11 ملین فائلیں دیکھیں جب کہ ایک کروڑ20 لاکھ فائلیں 2016 سے دسمبر2017 کے عرصے پر محیط ہیں۔

عالمی سطح پرجانچ پڑتال کے بعد موزیک فانسیکا نے حکمت عملی میں دو بڑی تبدیلیاں کیں حتی کہ موکلوں سے اپنا تعلق چھپانےکے لیے اپنا کاروباری نام تک بدل ڈالا۔

نئی دستاویزات کے مطابق موزیک نےموکلوں سےتعلق چھپانےکے لیے ساموا میں سینٹرل کارپوریٹ سروسز کا نام اختیار کیا، پاناما میں اپنے موکلوں کوآربس لیگل سروسز کمپنی میں منتقل کیا۔

اس دوران فانسیکا نےکمپنی مالکان سے پاسپورٹ کاپی، گیس بل اورریفرنس لیٹر بھی اچانک مانگنا شروع کردیے۔ ان مقاصد کے لیے موزیک فانسیکا نے ہر دوسرے روز موکلوں کوای میل پرای میل بھیجنا شروع کردیں۔

دستاویزات میں ایک سوئس وکیل کی فانسیکا سے کیے گیے رابطے کی تفصیل بھی ہے جس میں کمپنی فوری بند کرنے کی درخواست کے ساتھ قانون داں کہتا ہے کہ روز اپنے کلائنٹ کو تنگ نہیں کرسکتے، یہ مکی ماؤس آپریشن ہے؟ جواب میں فانسیکا کا کہنا تھا کہ بینک کاریفرنس لیٹر دیں۔ غصے سے بھرے جواب میں سوئس وکیل کہتا ہے کہ پاناما میں تم احمق بیٹھے ہو، قانون کے تحت ہو تو ریگولیٹر تمہیں بند کر ڈالے۔

دستاویزات کے مطابق پاناما پیپرز کی ابتدائی لیک سامنے آتے ہی موزیک فانسیکا میں پریشان موکلوں کی ای میلز کا تانتا بندھ گیا تھا۔ موکل جاننا چاہتے تھے کہ بینی فیشل اونر شپ پر حساس معلومات افشا تو نہیں ہو گئیں۔

نئی دستاویز میں ایک فرانسیسی مشیر کی فانسیکا کو ای میل بھی ہے جس میں وہ مطالبہ کرتا ہے کہ میرا نام اپنی تمام فائلوں سے ڈیلیٹ کردو۔

حالیہ سامنے آنے والی لیک میں کویت کے سوشل سیکیورٹی کےسابق سربراہ فہد الرجان کی بھی آفشور کمپنی کا ذکر ہے۔ الرجان ٹاوَنی رئیل اسٹیٹ کےمالک ہیں اوران کا سوئس اکاؤنٹ ہے۔ الرجان پر47 ارب 40 کروڑ روپےغبن میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔

جرمنی سی آنے والی ایک ای میل میں فانسیکا سے کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرکی وجہ سے ان کے موکل کو کینیڈا میں مشکلات کا سامنا ہے، پتافوراً تبدیل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں