جج کسی قسم کے پریشر میں نہ آئے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ


چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمد خان کا کہنا ہےعدالتی نظام طاقتور نہیں مظلوم کے لیے بنا ہے ،ہم نے حکومت یا کسی ادارے کی بی ٹیم نہیں بننا ،ہم نے اللہ کوجواب دینا ہے۔

تقریب سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا نئے ججز میں خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود ہے،پری سروس ٹریننگ کے بعد عملی انصاف کی جانب گامزن ہوں گے۔

ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے بالآخر قومی ٹیم کا اعلان کر دیا گیا

نئے ججز مشکل مراحل سے گزر کر عدلیہ کا حصہ بنے ہیں،جج بے خوف، بغیر لالچ، جرات مند اور دانشمند ہوتا ہے، جج ہونا نوکری نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا گزشتہ سال پنجاب میں 8 لاکھ سے زائد کیسز کا اندراج ہوا،گزشتہ سال پنجاب میں زیادہ کیسز نمٹائے گئے ،ایک جج کی صفت میں سب سے اہم قانون پر دسترس ہونی چاہیے۔

جج کسی قسم کے پریشر میں نہ آئے،ایک جج کو اپنی نوکری کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے،ایک جج اور سرکاری ملازم میں فرق ہوتا ہے ۔

تنخواہوں ، پنشن میں 10 فیصد اضافہ ، مزدور کی کم از کم تنخواہ 36 ہزار، خیبر پختونخوا کا بجٹ پیش

پنجاب میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 14 لاکھ سے زائد ہے ،اس وقت پنجاب میں 670 سول ججز اور 130 ایڈیشنل اینڈ سیشن ججز کی کمی ہے۔

زیرالتواء مقدمات میں کمی لانے کیلئے ویڈیو لنک سے استفادہ وقت کی ضرورت ہے،پنجاب میں شہادتوں کے ریکارڈ اور عدالتی کارروائی کیلئے جلد ویڈیو لنک کا آغاز ہو جائے گا۔

اوگرا نے ایل این جی مہنگی کردی

ججز کو چاہیے کہ وہ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مکمل عبور حاصل کریں،پاکستان میں اے ڈی آر سے مکمل طور پر استفادہ نہیں کیا جارہا ہے،پوری دنیا میں انصاف کے متبادل نظام قائم کردیئے گئے ہیں۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں