دہشتگردی خطے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ، خاتمے کیلئے ملکر کام کرینگے ، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ

مشترکہ اعلامیہ (joint declaration)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بعد پاکستان اور ایران نے 28 نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر نے وزیراعظم سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، فریقین نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دورے کے دوران علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

دہشتگرد پاک ایران تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، آرمی چیف

اعلامیے کے مطابق برادرانہ تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اعلیٰ سطح کے دوروں کے باقاعدہ تبادلے کے ذریعے باہمی روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی اور دہشتگردی علاقائی امن اور استحکام کے لیے مشترکہ خطرہ قرار دیا۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ دہشتگردی خطے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، دونوں ممالک نے ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کودرپیش خطرات کا مقابلہ کرنے ، سرحدی علاقوں میں سکیورٹی بہتر بنانے ،اقتصادی اور تجارتی مواقع بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دورۂ پاکستان کے بعد سری لنکا پہنچ گئے

اس کے علاوہ مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات ، موثر سفار تکاری اور مسئلہ کشمیر کوکشمیریوں کی مرضی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

دونوں ممالک نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور مظالم کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت روکنے ،فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دورہ مکمل کرکے وطن واپس چلے گئے

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور ایران نے دہشتگردی کے خلاف متحد ہو کر کام کرنے اور منشیات کا اسمگلنگ کی روک تھام کے کے لیے کوششوں کا عزم کیا۔

پاکستان اور ایران نے افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

 


متعلقہ خبریں