سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی نوٹیفکیشن کالعدم قرار د یتے ہوئے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اپیلیں منظور کی جاتی ہیں۔

شوکت عزیز صدیقی کو ریٹائرڈ جج کی تمام مراعات دی جائیں، کیس تاخیر سے مقرر ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کی عمر 62 سال پوری ہو چکی ہے، عمر پوری ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کو عہدے پر بحال نہیں کیا جاسکتا۔

شوکت صدیقی ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جج ہوں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے 23 صفحات پر محفوظ شدہ فیصلہ جاری کر دیا۔

علی امین گنڈاپور کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

فیصلے میں سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت صدیقی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کالعدم قرار دیدی، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، شوکت عزیز صدیقی کو ریٹائرڈ جج کی تمام مراعات دی جائیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جا سکتا، فیصلہ میں تاخیر کی وجہ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عمر 62 سال سے زیادہ ہو چکی ہے لہذا جسٹس شوکت صدیقی کو ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے۔

واضح رہے کہ 23 جنوری کو سپریم کورٹ نے سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اپیل کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ محتاط چلنا ہوگا، کہیں اداروں کے درمیان قائم آئینی توازن خراب نہ ہو۔

خیال رہے کہ شوکت عزیز صدیقی کو 21 جولائی 2018 کو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی میں ایک تقریر کے لیے بطور جج نامناسب رویہ اختیار کرنے پر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات پر جوڈیشل آفس سے ہٹا دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں