مصر: اخوان المسلمون کے 8 رہنماؤں کو سزائے موت سنا دی گئی


قاہرہ: مصر کی عدالت نے انتشار پھیلانے کے الزام میں اخوان المسلمون کے 8 رہنماؤں کو سزائے موت سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مصر کی فوجداری عدالت نے اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع، قائم مقام سربراہ محمود عزت، محمد البلتاجی، عمر زکی، اسامہ یاسین، صفوت حجازی، عاصم عبدالماجد اور محمد عبدالمقصود کو سزائے موت سنا دی۔

عدالت کی جانب سے 2021 کے ایک مقدمہ میں بھی فیصلہ سنایا گیا جس میں 37 ملزمان کوعمر قید اور 21 کو رہا کرنے حکم دیا گیا جبکہ 6 مدعا علیہان کو 15 سال قید بامشقت اور 7 کو 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔

عدالت نے تمام ملزمان کو جون تا اگست 2013 میں سابق منتخب مصری صدر محمد مرسی کے حق میں مظاہرے کرنے، انتشار پھیلانے، تخریب کاری اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں سزا سنائی۔

واضح رہے کہ 80 سالہ اخوان رہنما محمد بدیع طویل عرصے سے زیر حراست ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا پاکستان، افغانستان، انڈونیشیا کے انتہا پسندوں پر مزید پابندیوں کا فیصلہ

واضح رہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے بعد فوج نے صدر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد سکندریہ کے سیدی گبر ضلع میں پرتشدد فسادات میں 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حکومت نے ان فسادات کی تمام تر ذمہ داری اخوان المسلمون پر عائد کر کے 2013 میں اسے دہشتگرد تنظیم قرار دیا جبکہ اخوان المسلمون نے ہلاکتوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

صدر مرسی کو معزول کیے جانے کے بعد سے اخوان المسلمون کے متعدد رہنماؤں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔


متعلقہ خبریں