واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کو غزہ میں جنگ بندی کے نعروں پر تقریر روکنا پڑ گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریر کے دوران مظاہرین نے اچانک کھڑے ہو کر غزہ کی صورتحال پر نعرے لگانا شروع کر دیئے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 23 ہزار اموات کا ذکر کیا جس پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں اموات کو کم کرنے اور اسرائیلی افواج کے نکلنے پر کام کر رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ تنازع کا بڑھنا لبنان، حزب اللہ اور اسرائیل سمیت کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیلی رہنماؤں سے دورے کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کروں گا اور اسرائیل پر زور دیں گے کہ غزہ میں شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید کچھ کرنا کتنا ضروری ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ تنازع کا بڑھنا کسی کے مفاد میں نہیں، امریکہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نازیوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نازی جرمنی جیسی زبان استعمال کر رہے ہیں۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ خود کو اقتدار میں لانے کے لیے امریکی جمہوریت کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامی 2024 کے انتخابات میں بھی سیاسی تشدد چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024 کی صدارتی انتخابی مہم کا آغاز پنسلوینیا سے کر دیا۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو بائیڈن جمہوریت کو خطرہ قرار دیتے کی بات کہہ کر ملک میں خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں