2024 میں ڈالر کی قیمت 250 روپے سے بھی کم ہو سکتی ہے، ملک بوستان

malik bostan

ڈالرمہنگا ہونے کا ذمہ دار کون؟ ملک بوستان نے نام لے دیا


ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے 2024 میں ڈالر کی قیمت 250 روپے سے بھی کم ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں تو سال 2024 میں ڈالر کی قیمت 250 روپے سے بھی کم ہو سکتی ہے، لیکن اگر انتخابات نہ ہوئے یا کسی بڑی جماعت نے نتائج تسلیم نہ کیے تو ڈالر بے قابو ہوسکتا ہے اور پھر اس کی قیمت کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، معیشت کا دروازہ سیاست کے دروازے سے گزر کر آتا ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ حکومت نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی تشکیل دی ہے جس کے تحت آئندہ 10 سال میں 112 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی جس کے معاہدوں پر دستخط بھی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کویت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد اور اس کے نتیجے میں سیاسی استحکام ہو، اسی کے ساتھ ان ممالک نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی ہے جس سے ڈالر کے ریٹ میں مزید کمی ہو جائے گی۔

ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت پاکستانی شہریوں کے علاوہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک کی نظر عام انتخابات پر ہے، اب یہ سیاست دانوں کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ملک کو اس مشکل سے نکالنے میں کیسے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

مزید بولے کہ اس وقت جس طرح کے بیانات سیاسی قائدین دے رہے ہیں وہ سیاست دانوں کو زیب نہیں دیتے، اس سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا، اس سے پاکستان کا دشمن فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

پاکستان میں اس وقت جو بھی معاشی و سیاسی استحکام آیا ہے اس میں آرمی چیف نے بھر پور کردار ادا کیا ہے، آرمی چیف نے ملکی سلامتی، دہشت گردی کے ساتھ ساتھ معاشی سلامتی کو بھی اہمیت دی ہے، یہی وجہ ہے کہ روپیہ مضبوط ہو رہا ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج نے تاریخ کی بلند ترین سطح عبور کی ہے، پہلے ہر معاشی اشاریہ منفی تھا جو اب مثبت ہو گیا ہے۔

2024 کے حوالے سے بابا وانگا کی خوفناک پیشگوئیاں

دوسری جانب ورلڈ گولڈ کونسل نے اپنے 2024 کے آؤٹ لک میں اگلے سال سونے کی قیمتوں کے لیے تین منظرنامے پیش کیے ہیں۔

ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق 45 سے 65 فیصد امکان ہے کہ 2024 میں امریکی معیشت سست روی کا شکار رہے گی۔ اگر ایسا ہوا تو سونے کی مانگ الٹرا پوٹینشل کے ساتھ فلیٹ ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ سونے کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوگا۔

25 سے 55 فیصد امکانی شرح کے ساتھ دوسرا امکان یہ بھی ہے کہ امریکی معیشت کوہارڈ لینڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس منظر نامے میں سونے کی مانگ بڑھے گی اور قیمتیں بڑھیں گی۔

ڈبلیو جی سی نے 5 سے 10 فیصد امکانی شرح کے ساتھ تیسرا منظرنامہ بھی پیش کیا ہے، جس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ امریکی معیشت کسی بھی طرح کی سست روی کا تجربہ نہیں کرے گی۔

سال 2023 ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے

اگر ایسا ہوا تو قیمتوں پر منفی دباؤ کے ساتھ سونے کی مانگ فلیٹ رہے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ قیمتیں کم ہوں گی۔ تاہم کم امکانی شرح کے ساتھ ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے۔

ورلڈ گولڈ کونسل کا کہنا ہے کہ عالمی کساد بازاری کا بھی امکان ہے اس لئے سال 2024 میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کے امکانات ہیں۔


متعلقہ خبریں