انتقام نہیں چاہتا لیکن حساب تو بنتا ہے،نوازشریف


قائد مسلم لیگ (ن) وسابق وزیراعظم نوا زشریف نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف جو زہر اور جھوٹااگلا گیا وہ اب ہوا میں اڑ گیا۔تینوں مقدمات میں نہ شواہد تھے نہ ثبوت تھے،اہلیہ کی طبعی حالت خرابی میں آئی سی یو میں چھوڑ کر پاکستان آیاتھا۔ 

لاہور میں پارلیمانی بورڈ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد مسلم لیگ (ن)نوا زشریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج یہ دن دکھایا اور جعلی مقدمات سے بریت ہوئی،میرے اورپارٹی کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات بنائے گئے،پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو میری بے گناہی پر یقین تھا

مقدمات حکومت ختم کرنے اور مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کیلئے بنائے گئے،کارکنان اور عوام کو پہلے دن سے معلوم تھا کہ تینوں مقدمات میں جان ہی نہیں تھی،تینوں مقدمات میں نہ شواہد تھے نہ ثبوت تھے۔

نواز  شریف  نے کہا کہ ہائیکورٹ میں مقدمات کا کھوکھلا پن دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیاجب کچھ نہ ملا تو پانامہ کے نام پراقامہ آگیا،جو مجھے کرسی سے ہٹانا چاہتے تھے پانامہ سے کچھ نہ ملا تو اقامہ نکالا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ سنایا گیا کہ جو دنیا میں مذاق بن کر رہ گیا،ایک وزیراعظم کی بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر چھٹی کر ارہے ہیں،سسلین مافیااورگاڈ فادر کہتے ہیں کیا ججز کبھی ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں،کہاں کہاں سے سازش عناصر نکل کر روز شام کو دکانداری چمکاتے تھے۔

ہمارے خلاف جو زہر اور جھوٹااگلا گیا وہ اب ہوا میں اڑ گیا،بریت کے بعد چہرے پر ایک اطمینا ن ہوتا ہے لیکن جو دکھ دیئے گئے ان کا کوئی مداواہے،کیا مداوا ہے؟لندن میں واپس آنے پر میرے خلاف نیب نے فیصلہ سنایا،نیب نے میری بات نہ مانی اور دس سال قید کی سزا سنائی گئی،مریم نواز کے خلاف سات سال کی قید اور جائیدادیں ضبط کرلی گئیں،ہمارے خلاف کئی بڑے جرمانے عائد کیے گئے۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان دنوں میری اہلیہ لند ن میں زیر علاج تھیں،میں نے اپنی بیٹی کو کہا کہ پاکستان جاکر مقدمات میں پیش ہوتے ہیں،اپنی اہلیہ کو بیمار حالت میں آئی سی یو میں چھوڑ کر پاکستان آیا،ایئرپورٹ پہنچا تو بتایا گیا کہ آپکی اہلیہ کی حالت تشویشنا ک ہے۔

انہیں آئی سی یومنتقل کر دیا گیا،اندازہ لگائیں کہ اس وقت ہمارے اوپرکیا بیتی ہوگی،لندن میں ایک ہفتے کی بجائے پورا مہینہ لگا،لیکن اہلیہ کو ہوش نہ آیا،دوبارہ مقدمات میں پیشی کیلئے پاکستان آئے۔

بتایا گیا کہ انہیں ہوش آیا،اہلیہ کا ہوش میں آنا نہ آنا ہمارے لئے برابر تھا،تین ماہ ہم اڈیالہ جیل ہماری عجیب داستان رہی،یہ داستان زندگی بھر یاد رہے گی،یہ کبھی بھلائی نہیں جاسکتی،یہ وہ زخم ہیں جو کبھی نہیں بھریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا،میں نہیں چاہتا کہ کوئی انتقام لیا جائے لیکن حساب تو بنتا ہے،ایسا اس ملک کے ساتھ کیوں کیا گیا،میرے ساتھ جو ہوا سو ہوا،اصل سزا تو عوام کو ملی ہے

اس دور میں عوام کو تین روپے کی روٹی، 50روپے کی چینی ملتی تھی،جو اب 150روپے فی کلو ہوگئی،اس سے بڑی سزاعوام کیلئے اور کیا ہوگی،عوام سوچتے ہیں کہ مہنگائی میں زندگی کیسے گزاری جائے،سکول فیس اور بجلی کابل کیسے ادا کیا جائے۔

اس دور میں لاکھوں لوگوں کو روزگار میسر تھا،کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے باہر نکل رہے تھے،مجھے تو فرد کے طورپر سزاملی،ویڈیوز میں دیکھا کہ روٹی تقسیم کے وقت ہزاروں افراد کی تعداد جمع ہوتی تھی،ایسا پہلے اس ملک میں کبھی نہیں ہوا جو اب ہورہا ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ ہمیں قوم کو معاشی بحران سے باہر نکالنا ہے،ایک مقدمے میں مجھے سزاسنائی گئی تو دوسرے مقدمے میں نیب عدالت میں مجھے فون پر بتایا گیا کہ اہلیہ کو طبیعت خرابی کے باعث دوبارہ آئی سی یو منتقل کیا گیا۔

جیل سپریٹینڈیٹ سے کہا کہ میری بات کروائی جائے لیکن انکار کر دیا گیا،میں نے انسانی ہمدردی کا واسطہ دیا لیکن میری بات نہ سنی گئی،اڑھائی گھنٹے گزرنے کے بعد جیل سپریٹینڈیٹ کی جانب سے اہلیہ کے انتقال کی خبر ملی۔

سوچتا تھا کہ اگراہلیہ کے پاس تیمارداری کیلئے ہوتا تو اطمینان رہتا کہ انہیں وقت دیا گیا،جھوٹے مقدمات میں گزشتہ روز مجھے بریت ملی،جھوٹا مقدمہ ایک بڑا فراڈ اور ظلم تھا،جس جج نے میرے خلاف سزا کا فیصلہ سنایا اسی کو تمام مقدمات میں سربراہی کیلئے بٹھا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چھٹیوں میں بھی عدالتیں لگائی گئیں،ملک کے خلاف سازش کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا،باربار کہتا ہو ں کہ پچیس کروڑ عوام کیلئے ایکشن اور سازش ہوئی ہے،عوام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔

اس میں ملوث افراد کا پتہ لگانا ضروری ہے،میں نے کبھی کسی کے خلاف کوئی سازش نہیں کی،ہم نے اپنے دور میں بہت کئے،ملک میں سڑکیں بنوائیں، بجلی کے کارخانے لگوائے،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا،ملکی معیشت کو پروان چڑھایا،ایٹمی قوت اور دفاعی نظام کومضبوط کیا۔

جے ایف 17کے معاہدے میں میرے اور چینی وزیراعظم کے دستخط موجود ہیں،وہ لوگ بتائیں کہ انہوں نے جھوٹے مقدمات اور انتقامی کارروائی کی بجائے اور کیا کیا،انہوں نے ملک کو تباہی کے دہانے میں لاکھڑا کیا،ملکی معیشت کو تباہ کردیا۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں