ملک میں روزانہ 1101 حادثات اور 24 ہلاکتیں ہونے کا انکشاف


اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم) پاکستان میں پانچ سالوں میں ٹریفک حادثات میں خطرناک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، ملک میں 2019 سے اوسطا 1101 ٹریفک حادثات میں 24 افراد ہلاک ہورہے ہیں۔ 

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو موصول سرکاری اعداوشمارکیمطابق ملک میں پچھلے 5 سال میں 20 لاکھ چھوٹے بڑے حادثات ہوئے ہیں ان حادثات میں مجموعی طور پر44600 ہلاکتیں جبکہ 25 لاکھ افراد زخمی ہوے۔

اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں 41456 خطرناک حادثات کے مقدمات درج بھی کیے گئے ہیں جبکہ ملک میں ٹریفک حادثات میں روزانہ 24 مسافرجان کی بازی ہارجاتے ہیں،  پچھلے پانچ سال میں لاہور 8 لاکھ 67 ہزار حادثات کے ساتھ سرفہرست ہے۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے یہ تمام اعدادوشمار، ریسکوپنجاب، ایدھی، پاکستان بیور،نیشنل ہائی وے، موٹروپولیس، صوبائی پولیس، صوبائی ہائی وے، وزارت داخلہ اورروڈ سیفٹی نیٹ ورک سے حاصل کیے ہیں۔

سرکاری اعدادوشمارسے انکشاف ہوتا ہے کہ کراچی 3 لاکھ 58 ہزار سڑک حادثات کے ساتھ دوسرے نمبر پررہا ہے،جبکہ پنجاب میں 12 لاکھ 61 ہزار چھوٹے بڑے حادثات رونما ہوئے۔

پشاورمیں پچھلے سال میں ایک لاکھ 58 ہزارحادثات ہوئے چکے ہیں اور سندھ میں 5 لاکھ کے قریب چھوٹے بڑے حادثات رونما ہو چکے ہیں۔

اعداودشمارکے مطابق خیبرپختونخواہ میں214000 حادثات رونما ہوے جبکہ بلوچستان میں 71245 حادثات رونما ہوئے۔

اسلام اباد میں4501 حادثات ہوے جسمیں 1596 ہلاک اور4574 افراد زخمی ہوئے، سرکاری اعدادوشمارکیمطابق پنجاب میں 18001 اور سندھ میں 12286 ہلاکتیں رجسٹرڈ کی گئی ہیں۔

ہم نیوزکوموصول دستاویزات کے مطابق کے پی میں 7545 اور بلوچستان میں 5969 افراد ہلاک ہوے ہیں جبکہ پنجاب میں 16 لاکھ 56 ہزارجبکہ سندھ میں 32 لاکھ 89 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں

اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پچھلے پانچ سال میں خیبر پختونخواہ میں ڈھائی لاکھ جبکہ بلوچستان میں ایک لاکھ 15 ہزار مسافر ذخمی ہوئے ہیں، 71 فیصد مجموعی حادثات میں موٹرسائیکل سوار شامل تھے، اسمیں 20 فیصد کاریں اور بڑی بسیں اور باقی رکشے شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 60 فیصد ڈرائیور بغیر لائسنس گاڑی چلاتے ہیں، پانچ سال میں 109 ارب روپے کی مالیت کی 365145 گاڑیاں اور موٹرسائکل تباہ ہوئیں ہیں۔

پاکستان میں لگ بھگ 4 کروڑ سے زائد موٹرسائیکل اور گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ ملک میں 13 لاکھ موٹرسائیکلیں اور رکشے غیررجسٹرڈ ہیں۔

اعدادوشمارسے پتہ چلتا ہے کہ انڈس ہائی وے، ملتان مظفرگڑھ اورکوئٹہ کراچی ہائی وے خطرناک ترین روڈ قراردی جا چکی ہیں،  ان تینوں سڑکوں پر 5 سال میں 320 خطرناک حادثات میں 7 ہزارسے زائد مسافر ہلاک ہوے ہیں۔

ملک پچھلے 10 سال میں مجموعی طورپر 2 کروڑ 40 ہزار موٹر لائسنس جاری کیے گئے ہیں جبکہ پچھلے 10 سال میں محکمہ ہائی وے نے 325 ارب ٹول پلازوں سے ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے نے تین سال میں 103 ارب روپے ٹول ٹیکس کی مد میں جمع کیا۔

اعدادوشمارمزید بتاتے ہیں کہ ملک میں 2022 کے سیلاب میں بہہ جانے والی 4 ہزار کلومیٹرشاہرائیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں انمیں 32 ہزار کلومیٹر میں سے 13 ہزارکلومیٹرچھوٹی بڑی شاہراہوں کی حالت انتہائی خستہ ہے۔

پنجاب میں 5 ہزار کلومیٹر، کے پی 980 کلومیٹر، سندھ 3 ہزار کلومیٹراور بلوچستان 1879 کلومیٹرسٹرکیں انتہائی خستہ ہیں۔


متعلقہ خبریں