منشیات سمگلروں کی پشت پناہی، تین پولیس افسران کو نوکری سے برخاست کردیا گیا

فراڈ

لاہور پولیس کے افسران اور اہلکار منشیات سمگلنگ اور فروخت کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے لگے۔ منشیات فروشوں سے رشوت لینے اور سہولت کاری ثابت ہونے پر تین ماہ کے دوران تین پولیس افسران کو نوکری سے برخاست کردیا گیا جبکہ گیارہ کے خلاف انکوائری جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے افسران ہی منشیات فروشی کو بڑھانے کےلیے سہولت کاری کرتے پائے گئے ہیں گزشتہ تین ماہ کے دوران ایک انسپکٹر اور دو سب انسپکٹرز کو گنہگار ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا گیا بلکہ انکے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

سی آئی اے اینٹی منشیات سیل اقبال ٹائون کے انچارج انسپکٹر مظہر اقبال کو سات کروڑ اکیس لاکھ روپے لینے کے الزام میں محکمہ سے برخاست کیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشورکی سربراہی میں کمیٹی نے منشیات فروشوں سے تعلق اور منشیات فروخت کرنے کے الزام پر انکوائری کی جس میں انسپکٹر مظہر اقبال گنہگار ثابت ہوئے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ڈی آئی جی عمران کشور نے انسپکٹر مظہر اقبال کو نوکری سے برخاست کیا۔

انسپکٹر مظہر اقبال کو اس سے قبل محکمہ پولیس سے آٹھ بار نوکری سے برخاست کیا گیا تھا جبکہ قتل اقدام قتل، ڈکیتی منشیات فروخت کرنے سمیت دیگر دفعات کے تحت چودہ مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔ منشیات فروشی میں ملوث ہونے پر اینٹی نارکوٹکس فورس نے بھی انسپکٹر مظہر اقبال کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

سابق ایس ایچ او شاہدرہ صغیر میتلا کو بھی منشیات فروشوں سے منشیات چھوڑنے کے مد میں پچاس لاکھ اڑتالیس ہزار روپے لینے کا الزام تھا جس پر ڈی آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کیں اور گنہگار ثابت ہونے پر ایس ایچ او صغیر میتلا کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ایس ایچ او صغیر میتلا نے منشیات فروشوں سے گاڑی اور سونے کے زیورات لیے اور سہولت کاری کرتے ہوئے انکے سمگلنگ کےلیے ڈرون اور منشیات واپس کی۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق صغیر میتلا سرحدی علاقوں میں منشیات سمگلنگ کرنے والے ملزمان کی پشت پناہی کرتے تھے اور اور ملزمان ڈرون کے ذریعے منشیات کی سملنگ کرتے تھے۔

تھانہ گلبرگ کے سب انسپکٹر سرور کو بھی منشیات فروشوں کی سہولت کاری میں گہنگار ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔ سب انسپکٹر منشیات فروشوں سے رشوت لیکر انکی سہولت کاری کرتا تھا ایس ایس پی آپریشنز سید علی کی سربراہی میں کمیٹی نے تحقیقات کرتے ہوئے اسے نوکری سے برخاست کردیا۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران مجموعی طورپر چودہ پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف انکوائریز شروع کی گئیں تھی۔ تین افسران کو انکوائری مکمل ہونے پر سزا دی گئی جبکہ گیارہ پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائریاں جاری ہیں۔ ایس ایس پی علی رضا کے مطابق محکمے میں کالی بھیڑوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے جو بھی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کریگا اس کے خلاف سخت ایکشن کے ساتھ مقدمات بھی درج کیے جائیں گے


متعلقہ خبریں