پی ٹی آئی کی تبدیلی موروثیت سے شکست کھا گئی

پی ٹی آئی کی تبدیلی موروثیت سے شکست کھا گئی | urduhumnews.wpengine.com

لاہور: تبدیلی کا نعرہ لگانے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف اسٹیٹس کو اور موروثیت سے شکست کھا گئی۔ گزشتہ روز اعلان کردہ پارٹی ٹکٹوں میں اپنے مستقل نعرے کے برخلاف دہرے معیار کا ثبوت دیتے ہوئے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو خوب نوازا۔

سینئیر رہنما شاہ محمود قریشی خود تواین اے 156 ملتان سے الیکشن لڑ ہی رہے ہیں لیکن ذاتی اثر و رسوخ سے اپنے بیٹے زین قریشی کو بھی این اے 157 کا ٹکٹ  دلوادیا۔

عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کے بیٹے کو بھی ٹکٹ کا پروانا جاری ہوگیا، علی ترین این اے 172 لودھراں سےقسمت آزمائی کریں گے۔

بریگیڈیئرریٹائرڈ اسلم گھمن نے تو کمال ہی کردیا، اپنے لیےاین اے 76 کا ٹکٹ حاصل کیا لیکن ساتھ ہی اپنے دو بھائیوں کو صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ بھی دلوا دی۔ اب عمر شہزاد گھمن پی پی 44 اور عظیم گھمن پی پی 43 سےپی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے۔

ن لیگ سے پی ٹی آئی میں آنے والے سردار ذوالفقار کھوسہ سب سے کائیاں نکلے، پی ٹی آئی جوائن کیے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے نہیں لیکن پارٹی ٹکٹ دو دو مل گئے۔ وہ خود این اے 190 ڈیرہ غازی خان سے کپتان کے کھلاڑی ہوں گے اوران کے صاحبزادے سیف اللہ پی پی 288 ڈی جی خان سےالیکشن لڑیں گے۔

یہ بھی دیکھیں: تحریک انصاف کے نوجوانوں پر اعتماد کے دعوے بے بنیاد نکلے

احمد چٹھہ این اے 79 اور ان کے قریبی عزیز نعمان اللہ چھٹہ کو گوجرانوالہ سے پی پی کا ٹکٹ جاری کر کے پی ٹی آئی نے موروثیت سے شکست یا دوہرے معیار کا ایک اور ریکارڈ قائم کیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلی پرویز خٹک نے بھی کچھ ایسا ہی کیا جو خود بھی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں جب کہ نوشہرہ سے ان کے بھتیجے اور داماد عمران خٹک بھی پارٹی ٹکٹ پانے میں کامیاب رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 47 کا ٹکٹ پانے والے شہرام ترکئی کے 70 سالہ انکل عثمان خان ترکئی کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 19 کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔

ایبٹ آباد کے لیے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 16 کا ٹکٹ علی جدون کو دیا گیا ہے جو سابق لیگی اور موجودہ پی ٹی آئی رہنما امان اللہ جدون کے بیٹے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مرحوم رہنما سابق ایئر مارشل اصغر خان کے بیٹے علی اصغر خان کو ایبٹ آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 15 کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس حلقے سے گزشتہ بار منتخب ہونے والے ڈاکٹر اظہر جدون نظرانداز کر دیے گئے ہیں۔

ہری پور میں بھی ایسا ہی معاملہ ہوا جہاں سابق لیگی رہنما گوہر ایوب خان کے بیٹوں عمر ایوب کو قومی اسمبلی اور اکبر ایوب کو صوبائی اسمبلی کے لیے پارٹی ٹکٹ دیے گئے ہیں۔

متعلقہ خبر: قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے پی ٹی آئی امیدواروں کی فہرست جاری

بیٹے کو پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر جماعت اسلامی سے راہیں جدا کرنے والے شیر اکبر خان کو این اے نو بونیر سے ٹکٹ دیا گیا۔ غیر مصدقہ اطلاعات میں دعوی کیا گیا ہے کہ ان کے بیٹے کو بھی پارٹی ٹکٹ جاری کیے جانے کی توقع ہے۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی بورڈ میں خیبرپختونخوا سے شامل اراکین نے اپنے لیے ایک سے زائد نشستوں کے ٹکٹ لیے ہیں۔ پرویز خٹک، اسد قیصر اور شاہ فرمان تینوں بیک وقت قومی اور صوبائی نشستوں کے امیدوار ہیں۔

جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان سے زرتاج گل کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 191 اور ان کے شوہر ہمایوں رضا خان اخوند کو صوبائی نشست کے لیے پارٹی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بھی دونوں میاں بیوی تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔

سندھ کے ضلع دادو میں بھی ایسا ہی ہوا جہاں لیاقت جتوئی کو این اے 234 جب کہ کریم خان جتوئی کو دادو ٹو این اے 235 سے پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 83 اور پی ایس 84 کے لیے سابق وزیراعلی اور پی ٹی آئی رہنما کے بھائیوں احسان علی جتوئی اور صداقت علی جتوئی کو ٹکٹ جاری کیے گیے ہیں۔

پی ٹی آئی کو اسٹیٹس کو کی سیاست شروع کرنے کا موروثیت کا طعنہ کسی اور نے نہیں بلکہ دیرینہ کارکنوں اور ٹکٹ سے محروم امیدواروں کی جانب سے دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں