اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم) انوارالحق کاکڑ نگران وزیراعظم کیسے بنے، ہم انویسٹگیشن ٹیم نے اندرونی کہانی حاصل کرلی۔
ذرائع کے مطابق سینٹرانوارالحق کاکڑ کا نام اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض لے کرآئے، راجہ ریاض نے جمعہ کے روز سینیٹر کاکڑ کی فائل وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے کی تھیں، راجہ ریاض نے مشاورت کیلیے سینیٹرانوار سے اس ہفتے دوملاقاتیں کیں۔
انوار الحق عبوری نگران وزیراعظم ہیں، مزمل سہروردی
شہباز شریف نے کل رات پی ڈی ایم کی اعلی قیادت سے سینیڑ انوار کے نام کی منظوری لی، آصف زرداری اور نوازشریف نے سینٹرانوار کے نام پر رضامندی کا اظہار کیا، سینیڑ انوارالحق کے نام پر اسٹیبلشمنٹ کو کوئی اعتراض نہ تھا،
ذرائع نے بتایا کہ سنیٹر انوارالحق کا نام نگران وزیراعظم کیلیے کل رات دوبجے فائنل ہوا، سینیٹرانوار کو اسکی اطلاع اج دن دوپہر ایک بجے دی گئی۔
نگران وزیراعظم کے معاملے پرپی ٹی آئی سے مشاورت نہیں ہوئی، شاہ محمود قریشی
اعلی اداروں کی جانب سے سینیٹر انوار کیخلاف نیب کیس کو بھی کل تفصیلات سے دیکھا گیا تھا، انکے کیس پر نیب کوئٹہ سے انکے نیب کیس کی تفصیلات طلب کی گئی
نیب انتظامیہ نے بتایا کہ سینیٹر انوار کی انکوائری بند کرنے نیب ہیڈکوارٹر کو جولائی میں لکھا جا چکا ہے۔
انوار الحق کاکڑ مارچ 2018 سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن ہیں، انوار الحق کاکڑ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں بلوچستان سے جنرل نشست پر آزاد امیدوار کے طور منتخب ہوئے، انہوں نے 12 مارچ 2018 کو سینیٹر کے طور پر حلف اٹھایا۔
بطور نگران وزیراعظم ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دوں گا، انوارالحق کاکڑ
سیاسی کیریئر میں انہوں نے ایک نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا اشتراک کیا، وہ پارٹی اور حکومت کے ترجمان رہے، بلوچستان یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، قلعہ سییف اللل ضلع سے تعلق ہے، پشتون قبیلے سے تعلق ہے، شادی شدہ ہیں۔
انوار الحق کاکڑ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کے چیئرپرسن ہے، بلوچستان عوامی پارٹی سے پہلے مسلم لیگ ن کا حصہ بھی رہے ہیں، 2002 میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے الیکشن لڑا تھا لیکن ہار گئے تھے۔
انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم ہونگے ، صدر مملکت نے سمری پر دستخط کردیے
کاکڑ 2008 میں مسلم لیگ ق سے ٹکٹ پر دوبارہ الیکشن لڑے لیکن ہار گئے، 2016 میں وزیراعلی نواب ثنااللہ زہری کے ساتھ کام کیا اور انکی حکومت کے ترجمان رہے۔