اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے واضح کیا ہے کہ امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے تحت بھارت سے ادویات منگوانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ٹی بی سمیت مختلف امراض میں استعمال ہونیوالی 200 سے زائد ادویات کی قلت
ڈریپ کی جانب سے یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں بتائی گئی جو ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں ڈریپ کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کو ڈریپ کے حکام نے بتایا کہ کوئی بھی شخص یا اسپتال دنیا بھر بشمول بھارت سے ڈریپ کے نو آبجیکشن سرٹیفکٹ (این او سی) کے ذریعے ادویات منگوا سکتا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں رکن مہر تاج نے کہا کہ سندھ کے ڈاکٹروں نے لکھا ہے کہ کئی اہم انجیکشنز اور ادویات کی شدید کمی ہے۔
شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی دوائیں مہنگی کردی گئیں
ڈریپ حکام نے اس پر اجلاس میں کہا کہ فہرست فراہم کر دیں، بہت سی ادویات اور انجیکشنز دستیاب ہیں، وہ مہیا کر دیے جائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں مہر تاج نے یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ انسانی جان بچانے والی ادویات نہیں مل رہی ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزارت صحت کی جانب سے بلڈ پریشر لازمی چیک کرنے کے حوالے سے بل کی مخالفت بھی کی گئی۔
سرگودھا، حکومتی ملازم کے گھر سے لاکھوں روپے کی سرکاری ادویات برآمد
واضح رہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے بلڈ پریشر لازمی چیک کرنے کا بل ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پیش کیا تھا۔