سائبر اٹیک، برطانیہ کے 40 ملین ووٹرز کا ڈیٹا خطرے میں


برطانوی الیکشن کمیشن نے ایک اہم سائبر چوری کا انکشاف کیا ہے جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر 4 کروڑ ووٹرز کے ذاتی ڈیٹا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

واچ ڈاگ نے انکشاف کیا کہ دشمن عناصر نے پہلی بار اگست 2021 میں اس کے سسٹم تک رسائی حاصل کی تھی اور مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے اکتوبر 2022 میں ہی اس خلاف ورزی کا پتہ چلا تھا۔

حملہ آور کمیشن کے سرورز میں گھسنے میں کامیاب رہے، جہاں 2014 سے 2022 تک کے ای میلز، کنٹرول سسٹم اور انتخابی رجسٹروں کی کاپیاں رکھی گئی تھیں،چوری کئے گئے اس ڈیٹا میں برطانیہ میں ووٹ ڈالنے کے لیے تمام رجسٹرڈ افراد اور اوورسیز ووٹرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

اگرچہ انتخابی رجسٹروں کے اعداد و شمار میں گمنام طور پر رجسٹرڈ افراد کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن حملے کے دوران کمیشن کا ای میل سسٹم قابل رسائی تھا، جس سے اس طرح کے ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش پیدا ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن کے چیف ایگزیکٹو شان میک نیلی نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ کون سے سسٹم تک رسائی حاصل کی گئی ہے لیکن حتمی طور پر ان فائلوں کا تعین کرنا مشکل ہے جن پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔

دریں اثنا ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ سائبر حملے کے پیچھے روس کا ایک اہم مشتبہ شخص ہے، تاہم مزید تفصیلات ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں