جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہو سکتیں تو آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے، وزیر اعظم

جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہو سکتیں تو آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے، وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہو سکتیں تو آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ کسان کی محنت ضائع نہ ہو۔

نواز شریف کا فضل الرحمان کو منانے کا فیصلہ، روانگی کا شیڈول بھی تبدیل

انہوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے دور میں جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کیا گیا تھا، جعلی ادویات کسان کیلئے بہت بڑا سیٹ بیک ہے، زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے جس میں کسان شبانہ روز محنت کرتے ہیں اور پاکستان میں کروڑوں لوگوں کو غذا فراہم کرتے ہیں۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسانوں کی شبانہ زور محنت نہ صرف آج تک بلکہ آئندہ بھی تاریخ آپ (کسانوں) کو پاکستان کے عظیم معمار میں شمار کرے گی، مجھے علم ہے کہ جہاں آپ اتنی محنت کرتے ہیں وہاں وسائل کی کمی ہے، زراعت کی ترقی کے لیے جو سازگار حالات ہونے چاہئیں وہ آپ کا حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ آپ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے تا کہ آپ اپنی محنت سے پاکستان کے اندر زراعت کو ترقی دینے کے لیے جو کوشش کر رہے ہیں اس میں صحیح معنوں میں ہمیں ترقی ملے۔

انہوں نے کہا سچی بات کرنی چاہیے، 75 برس میں کئی ویژن آئے اور گئے لیکن جس بات میں ترقی کا راز ہے وہ مسلسل عمل اور محنت ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں جو زرعی ترقی ہوئی تھی پاکستان اس میں ہمسایہ ملک سے بھی آگے چلا گیا تھا، پاکستان دنیا کے کئی ممالک سے آگے نکل گیا تھا، ہماری پیداوار بڑھ گئی تھی، توانا بیج فراہم کیا گیا، ڈیم بنائے گئے، نہریں بنائی گئیں جس سے ملک میں زرعی انقلاب آیا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر کسان کو گندم کی قیمت مناسب نہیں ملے گی تو وہ کوئی اور فصل اگائے گا لیکن اگر ان کو گندم کی مناسب قیمت ملے گی تو وہ شوق سے وہ پیداوار بڑھائے گا، صحت مند بیج، وقت پر کھاد فراہم کرنا، کیڑے مکوڑوں کے لیے درست ادویات فراہم کرنا حکومت پر فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور امید ہے کہ کپاس کی فصل کی بھی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوگی۔

دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، آرمی چیف

میاں شہباز شریف نے کہا کہ میرے قائد نواز شریف نے 1997 سے لے کر 1999 تک پنجاب میں جو ذمہ داریاں سونپی تھیں اپنی بہترین ٹیم کے ساتھ ہم نے صوبے سے جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، کسان اگر کھاد ڈالے، پانی دے اور دن رات محنت بھی کرے اور جعلی ادویات کے ہاتھوں مارا جائے تو یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سوچ دراصل سپہہ سالار کی تھی انہوں نے ہی مجھے مشورہ دیا کہ ہمیں اس طرف آگے چلنا چاہیے، آج ہم سب کو مل کر اس بہت بڑے وژن کو عملی جامہ پہنانا ہے، ہمیں اس ویژن کو اکٹھے آگے لے کر جانا ہے ، میں اور تو نہیں، ہم بن کر کام کرنا ہو گا، حکومتِ پاکستان، صوبائی حکومتیں، ریسرچ سنٹرز کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہمارے ملک میں تمام چیزیں موجود ہیں، مل کر کام کریں گے تو کوئی ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتا، یہ دوسرا زرعی انقلاب پاکستان میں آ رہا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ سیمینار قوم کو آگے لے جانے کیلئے منعقد کیا گیا ہے، باتوں سے نہیں بلکہ عمل سے پاکستان دنیا کا عظیم ملک بن سکتا ہے، پاکستان کوساڑھے چار ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرنا پڑا، پاکستان اب مزید قرض لینے کا متحمل نہیں ہو سکتا، میں اور وزیرخزانہ نہیں بتا سکتے کہ ہمیں قرض لینے کیلئے کتنے ترلے کرنے پڑتے ہیں، خلیجی ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، زراعت میں جدید ٹیکنالوجی اورآلات سے بہتری آئے گی، کوئی سرمایہ کار نہیں آتا جب تک سیاسی استحکام نہ ہو، ہمیں پاکستان کو مل کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، اس پروگرام سے تقریباً 40 لاکھ لوگوں کو نوکریاں ملیں گی۔

نواز شریف کی وطن واپسی پر مشاورت، 14 اگست کو آنے کا مشورہ

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ آئندہ چار سے پانچ سال کے دوران زراعت کے شعبے میں 30 سے 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو سکتی ہے، ایک دو سال میں ہماری زرعی معیشت بہتر ہو گی، ہماری نیشنل سیکیورٹی کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی معاشی سیکیورٹی کو بہتر بنائیں، سانوں کی بھر پور مدد کریں گے، ماضی کے رونے دھونے کو خیرباد کہہ کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں سپہ سالار کا اس تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔


متعلقہ خبریں