پاکستان ریلوے خسارہ، سالانہ ادائیگیوں کا بل ریکارڈ 109 ارب تک پہنچ گیا

rehman baba express

پشاور سے کراچی جانے والی رحمان بابا ایکسپریس حادثے کا شکار


پاکستان ریلوے کا خسارہ، پنشن، ملازمین کی تنخواہوں اور قرضوں کی مد میں سالانہ ادائیگیوں کا بل ریکارڈ 109 ارب تک پہنچ گیا۔

غیرملکی قرضے، سود، پنشن، مختلف ٹھیکوں میں گھپلے، معاہدوں اور اسکریب کی چوری کا نقصان تراسی ارب روپے سے بھی زیادہ ہے۔

کئی ٹرینیں بند ہوئیں، کئی اسٹیشن بھی بند ہوگئے، یہاں تک کہ دو درجن سے زائد شہروں میں ٹرین کی آمد و رفت معطل ہوچکی ہے، ملازمین نے بیرون ملک دوروں میں کروڑوں روپے پھونک دیئے۔

ہیڈ آف ہم انویسٹی گیشن ٹیم زاہد گشکوری کی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے ایک لاکھ گیارہ ہزار دو سو انچاس ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کا بل پچھلے سال ریکارڈ 41 ارب رہا،ریلوے کے پنشن لینے والے 15 ہزار ملازمین کی بائیو میٹرک شناخت کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔

61ہزار ملازمین کی تنخواہوں کا بل 36 ارب روپے ہے،ریلوے کی ایک لاکھ 11ہزار کنال یعنی 25 ارب روپے مالیت کی زمین قبضہ گروپوں نے ہتھیائی ہوئی ہے،ریلوے کی کل زمین ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار آٹھ سو اٹھاون ایکڑ ہے جس سے سالانہ ساڑھے تین ارب کمائی آتی ہے۔

دستاویزات کے مطابق مالی سال 2021 اور 2022 میں ریلوے کا مجموعی خسارہ بالترتیب 47 اور32 ارب روپے رہا،2021میں ریلوے کے مجموعی اخراجات 108 ارب روپے رہے،مالی سال 2021 اور 2022 میں ریلوے کی مجموعی آمدنی 60 اور62 ارب روپے رہی۔

2018میں ریلوے کے اخراجات 86 ارب، خسارہ 32 ارب جبکہ آمدنی 55 ارب رہی، دستیاب دستاویزات کے مطابق 2012میں خسارہ 27 ارب، خرچے 63 ارب جبکہ ریونیو 32 ارب رہا۔

پاکستان ریلوے 20 ارب کا مقروض ہو گیا

ریلوے کے 102 ملازمین نے پچھلے 9 سال میں 375 بین الاقوامی سفر کیے،ان غیرملکی دوروں پر سرکاری خزانے سے 5 کروڑ سے زائد رقم خرچ ہوئی۔

آڈٹ حکام کے مطابق، ریلوے کے جاری منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے سے 20 ارب کا نقصان ہوا، غیرملکی قرض، شرح سود میں اضافہ اور پنشن کا 38 ارب کا اضافی بوجھ پڑا۔

دستاویزات کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ نہ ہونے پر8 ارب کا نقصان ہوا، خلاف قانون ایک ٹھیکہ دینے پر ریلوے کو 7 ارب کا نقصان ہوا، ٹریکنگ ایکسس معاہدہ پر عمل نہ کرنے سے 6 ارب کا نقصان ہوا۔

شفاف پراکیورمنٹ نہ ہونے سے 5 ارب کا نقصان، بلوں کی عدم وصولی سے بھی 5 ارب کا نقصان جبکہ بڈنگ میں تاخیرسے 2 ارب کا نقصان ہوا، ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ نقصانات گزشتہ سال کے سیلاب میں ریلوے ٹریک کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے ہوئے۔

ریلوے حکام کے مطابق سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بھی ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن پر کام نہیں کیا گیا،آمدنی میں اضافے کیلئے اراضی کے استعمال کے قوانین کی منظوری ہوچکی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ گرین لائن کی طرز پر مال بردار ٹرینیں چلا کر بھی آمدن میں اضافہ کیا جائے گا، چین کے تعاون سے ایم ایل ون پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی۔

کوئلے کے وزن میں جھول سے ریلوے کو 2 ارب کا نقصان ہوا، ایک غیرملکی کمپنی سے وصولی نہ کرنے پر سوا ارب سے زائد کا نقصان ہوا، خراب مواد کے استعمال سے 31 کروڑ کا خسارہ ہوا،5 کروڑ کی خورد برد ہوئی۔


متعلقہ خبریں