یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو ذمہ دار ٹھہرا دیا


یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافروں نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ کشتی ڈوبنے کے وقت وہاں موجود تھے اور واقعے کےعینی شاہد بھی ہیں، وہی اس سانحے کی ذمہ دار ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق کشتی حادثے میں بچ جانے والے مصری شہری محمد الحسینی نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ کشتی اوور لوڈ ہونے کے سبب ڈوبی۔ انہوں نے بتایا کہ جب کشتی ڈوبی تو وہاں چھ یا سات خواتین تھیں جن کے بچے تھے اور ان کے خاندان بھی تھے۔

یونان حادثہ: ‘آدھی رات کو کشتی ہچکولے کھا کر ڈوب گئی’، بچ جانے والے مسافر کے دردناک انکشافات

محمد الحسینی کا کہنا تھا کہ ‘کشتی میں سوار ہوتے ہی وہ مسلسل ایک طرف سے دوسری طرف ہچکولے لے رہی تھی۔ جب کشتی نے آخری ہچکولہ لیا تو ہم نے سوچا کہ یہ پہلے کی طرح ہوگا، لیکن ایسا نہیں تھا۔

حادثے میں بچ جانے والے ایک اور مسافر الہوساری نے کہا کہ کشتی ڈوبنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سمندر میں پانچویں دن تک کشتی کا انجن اسٹارٹ اور رک رہا تھا۔ ‘جب کشتی الٹی تو میں لاشوں کے درمیان تیر رہا تھا اور ہم پانی میں 5 یا 6 میٹر سے 20 فٹ نیچے تک ڈوب گئے تھے۔’

ایک اور مصری مسافر نے یونانی کوسٹ گارڈز کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کوسٹ گارڈز نے ٹرالر کو محفوظ مقام تک پہنچانے کی کوشش کی۔ کوسٹ گارڈز نے کمانوں کی بندرگاہ کی طرف ایک رسی باندھی۔ جیسے ہی کوسٹ گارڈز نے ٹرالر کو اتارا، کشتی ایک طرف سے دوسری طرف گرتی چلی گئی۔

یونان حادثہ، کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد 350 ہے، وزیر داخلہ

خیال رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی۔ کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔


متعلقہ خبریں