سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر پی آئی اے آڈیٹر کمپنیوں کے نمائندوں کو طلب کرلیا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت سے کیبن کریو سمیت 250 ملازمین کی بھرتی کی اجازت طلب کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے آپریشنز اور فنانس سے متعلق سوالات پوچھے تھے، وکیل پی آئی اے نے کہا کہ عدالتی سوالات کے جوابات جمع کروا دئیے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن پی آئی اے کے اس وقت کتنے جہاز اور عملہ ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس 31 جہاز اور 341 کریوز ہے، کیبن کریو کا ہونا لازمی ہے۔
فنانس ہیڈ کا کہنا تھا کہ بہت سے روٹس پر عملہ کی عدم دستیابی کے باعث فلائٹس نہیں چلا سکتے۔
پی آئی اے کا قرض اور خسارہ اثاثوں سے 300 گنا زائد ہوگیا
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کیا بات کر رہے ہیں، آپ جہاز ہی نہیں تو کیسے چلائیں گے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا پی آئی اے منافع کما رہی ہے؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ پی آئی اے حکومت سے کتنی گرانٹس لیتی ہے،نمائندہ پی آئی اے نے اس موقع پر کہا کہ مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے، گزشتہ مالی سال میں 88 ارب کا خسارہ ہوا ہے۔ نمائندہ پی آئی اے نے مزید کہا کہ اگر سابقہ خسارے کو پی آئی اے سے علیحدہ کردیا جائے تو بہتری ہو سکتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ 9 ماہ میں پی آئی اے کی کارکردگی بہتر رہی ہے،جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے سارے حج آپریشنز آؤٹ سورس کردئیے ہیں،جہاز ہی نہیں تو آپریشنز کیسے چلیں گے۔