سیاح کو نگلنے والی شارک کا پوسٹمارٹم کر دیا گیا

شارک اور ریز معدومیت کے خطرے سے دوچار

چند روز قبل مصر کے سمندر میں ایک روسی سیاح کو نگلنے والی شارک کا پوسٹمارم کر دیا گیا۔

العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق شارک کا پوسٹمارم کرنے والے مصرکے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میرین سائنسز، ریڈ سی برانچ کے پروفیسر ڈاکٹر محمود ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے پتا چلا کہ یہ مادہ مچھلی تھی۔ اس کی آنتیں بالکل خالی تھیں۔ البتہ اس کے پیٹ میں شکار ہونے والے روسی نوجوان کے جسم کے کچھ ٹکڑے ملے ہیں۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس قسم کی مچھلیاں 20 میٹر تک کی گہرائی میں رہتی ہیں۔ ماہی گیروں کو اس طرح کی مچھلیوں کے شکار کی اجازت نہیں اور ان مچھلیوں کے لیے خوراک دستیاب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مچھلی تین صورتوں میں ساحل کے قریب کے علاقوں میں جاتی ہے، جن میں سے پہلی صورت یہ ہے کہ جب کچھ کشتیاں مردہ جانوروں کو پانی میں پھینکتی ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ جب کشتی کے مالکان شارک کو کھانا فراہم کرتے ہیں۔ اس سے ان کی غذائیت کی نوعیت تبدیل ہوتی ہے۔ ہرایک کو اس معاملے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور اب ایسا نہیں ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تیسری صورت یہ ہے کی مادہ شارک نر شارک یا دشمنوں کے خوف سے بچے کو جنم دینے کے لیےعلاقہ چھوڑ دیتی ہے۔ مادہ شارک محفوظ مقام کی طرف آتی ہے اور بچے کو جنم دینے سے پہلے اس کا دورہ کرتی ہے۔ مچھلی پریشانی کی حالت میں ہوتی ہے کیونکہ اسے اور اس کے نوزائیدہ بچے کوخطرہ محسوس ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ روسی سیاح کو نگلنے کے دردناک واقعے کے چند گھنٹے بعد مصر کی وزارت ماحولیات نے اعلان کیا تھا کہ ایک خصوصی ٹیم نے شارک کو پکڑلیا ہے۔


متعلقہ خبریں