چیف جسٹس اور جج صاحبان پارلیمنٹ کے دائرے میں مداخلت نہ کریں، اسپیکر کا خط

چیف جسٹس اور جج صاحبان پارلیمنٹ کے دائرے میں مداخلت نہ کریں، اسپیکر کا خط

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان انفرادی اور اجتماعی طورپر پارلیمنٹ کے دائرے میں مداخلت نہ کریں، سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیا جائے۔

ملک میں الیکشن ایک ہی دن کرانیکا فیصلہ، اتحادیوں نے اختیار وزیراعظم کو دیدیا

انہوں نے یہ بات چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو لکھے جانے والے خط میں کہی ہے جو پانچ صفحات پر مشتمل ہے، خط کی کاپیاں اٹارنی جنرل آف پاکستان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے تحریر کردہ خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آرٹیکل 2 اے کی رو سے قرارداد مقاصد آئین کا لازمی حصہ ہے، قرارداد مقاصد بلاشک وشبہ پارلیمان کی بالادستی کا اعلان کرتی ہے، قرارداد مقاصد آئین کا لازمی حصہ، اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا، عدلیہ اور انتظامیہ قومی اسمبلی کے اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے لئے جدوجہد کی ہے، افسوس ہے کہ زیادہ تر عدلیہ نے اپنی بندوقوں کا رخ سیاستدانوں کی طرف ہی رکھا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے لکھا ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سیاستدانوں اور ارکان پارلیمان کی جدوجہد سے ہی آزادی حاصل ہوئی، تین رکنی بینچ کے احکامات 4 ججوں کی اکثریت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، آئین کے نفاذ کے 50 سال کے دوران آمروں کی پارلیمان کے اختیار میں کئی بار مداخلت دیکھ چکے۔

ن لیگ کا ایک دھڑا مذاکرات چاہتا ہے دوسرا نہیں، بات چیت کا مینڈیٹ پرویز الٰہی کے پاس نہیں، شاہ محمود

انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ رقم دینے کی درخواست مسترد ہونے کا مطلب وزیراعظم اور حکومت پر قومی اسمبلی کا عدم اعتماد نہیں، یقین دلاتا ہوں اگلے مالی سال کے بجٹ میں عام انتخابات کیلئے رقم رکھی جائے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے خط میں سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں کو قومی اسمبلی میں مداخلت کے مترادف قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 3 رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے اقدامات کو نظر انداز کیا ہے، انتخابی اخراجات کا معاملہ خزانہ کمیٹی نے ایوان کو بھیجا ہے، ضروری ہے کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے۔

خط میں اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 73 ، آرٹیکل 79 سے لیکر 85 تک کا حوالے دیتے ہوئے تین رکنی بینچ کے احکامات کو بے چینی اور تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔

اسپیکر نے لکھا ہے کہ کسی دوسرے ادارے کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، فنانس کمیٹی نے 21 ارب جاری کرنے کا معاملہ پارلیمان کو بھیجا، 3 رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے مالی معاملات کے حوالے سے اختیارات کو نظر انداز کیا، بظاہر ایسا لگتا ہے3 رکنی بینچ نے جلد بازی میں غیر ضروری احکامات جاری کئے۔

راجہ پرویز اشرف نے اپنے تحریر کردہ خط میں مؤقف اپنایا ہے کہ  21 ارب روپے جاری کرنے کے معاملے کو مسترد کیا گیا، تین رکنی بینچ نے فنڈ جاری نہ کرنے پر وفاقی حکومت کو دھمکی دی، سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کو حل کرنے دیں۔

سپریم کورٹ کا کام تبدیلی لانا نہیں، کہیں ون یونٹ تو قائم نہیں کیا جا رہا؟ بلاول

قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اپنے خط میں یقین دہانی کرائی ہے کہ پارلیمان عدلیہ کی آزادی و خود مختاری پر یقین رکھتی ہے، پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار کا احترام کیا جائے، اداروں کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، عوام نے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، بار بار فنڈ جاری کرنے کے احکامات محاز آرائی کا سبب بن رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں