نامزدگی فارم میں تبدیلی سیاست دانوں کی بدنیتی ہے


اسلام آباد: عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے والے امیدواران کے نامزدگی فارم میں تبدیلی کو مبصرین نے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں شامل سیاست دانوں کی بدنیتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ تفصیل ظاہر کیا جانا ووٹر کا حق ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور ہم نیوز کے چیف ایڈیٹر عامر ضیا کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین نے مل کر نامزدگی فارم میں سے دس ضروری شرائط حذف کر کے ملک پر ظلم کیا ہے، بدنیتی پر مبنی اس عمل سے نامزدگی فارم کو متنازعہ بنایا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نامزدگی فارم  کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ مجبوری میں کیا گیا ہے۔ صبح سے آگے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہوتا ہے اس لیے جو لوگ انتخابات کے التوا کی بات کر رہے ہیں انہیں برا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔

پاکستان میں انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم بدترین میں سے کم برے کا انتخاب کر لیتے ہیں۔ جب کہ ہونا یہ چاہیے کہ ہم اپنا لیڈر چننے کے لیے بہترین فرد کا انتخاب کریں۔

پروگرام میں ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کی ہم اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ 70 کی دہائی میں سیاست میں کرپشن نہیں تھی۔ اگر ایسا ہوتا تو 1971 میں سقوط ڈھاکہ کا واقعہ نہ پیش آتا۔ اس زمانے میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے حق میں اوران کے مخالف سیاست دان پائے جاتے ہیں۔

’صبح سے آگے‘ میں شریک سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نامزدگی فارم کے بجائے پارٹی فارم میں گوشواروں سمیت دیگر تفصیلات شامل کرنی چاہیئں۔ نامزدگی فارم میں صرف تین معاملات کو پرکھا جانا چاہیے۔ جس میں مالی معاملات، امیدوار کا جرائم کا ریکارڈ اور دہری شہریت کے معاملات شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1985 کے بعد پاکستانی سیاست میں جو افراد شامل ہوئے ان میں زیادہ تر کاروباری شخصیات تھیں۔ یہ افراد سیاسی طور پر ناپختہ ہیں۔ ابھی بھی یہ فارم ان ہی افراد نے تبدیل کیا ہے۔

’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا کو چاہیے تھا کہ جس پارلیمانی کمیٹی نے یہ فارم تشکیل دیا ہے اس کے اراکین کو بلا کر پوچھتے کہ اس تبدیلی کے پیچھے کیا عوامل کار فرما ہیں۔ ہمیں ان کا نقطہ نظر لینا چاہیے تھا۔

ماضی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 70 کی دہائی میں پارلیمان کے بہت سے مسائل تھے لیکن کرپشن کا مسئلہ نہیں تھا۔ ایسے مسائل تب ہی پیداہوتے ہیں جب ہم چیزوں کو بہت زیادہ گرفت میں لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ 70 کی دہائی کے بعد اسی قسم کی سیاست کی ترویج کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں