کورونا وائرس کی وبا چین میں لیبارٹری لیک ہونے سے پھیلی، امریکی محکمہ توانائی بھی متفق

کرونا

امریکی محکمہ توانائی بھی ان نتائج پر متفق ہو گیا ہے کہ چین میں لیبارٹری کا اخراج ممکنہ طور پر  کوروناوبا کا سبب بنا۔

امریکی حکام نے اتوار کے روز کہا کہ  محکمہ توانائی  کا کہنا  ہے کہ چین میں لیبارٹری سے حادثاتی طور پر لیک ہونے کی وجہ سے ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وبائی بیماری پھیلی۔ حالانکہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس وائرس کی ابتدا کے حوالے سے  اب  تک منقسم  رہی ہیں۔

 وال اسٹریٹ جرنل نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ تازہ ترین خفیہ رپورٹ کا یہ فیصلہ نئی انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر پیدا ہوا لیکن یہ دعویٰ کم اعتماد کے ساتھ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  امریکی توانائی کے محکمے کے نقطہ نظر میں تبدیلی نئی انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے  کہ پہلے یہ فیصلہ نہیں کیا گیا تھا کہ وائرس کیسے ابھرا۔

 یہ بھی پڑھیں:عالمی ادارہ صحت نے پھر کورونا خطرے کی گھنٹی بجا دی

حکام نے اس انٹیلی جنس نتائج کی وضاحت کرنے سے انکار کر دیا جس نے محکمہ کو اپنی  رائے تبدیل کرنے پر  مجبور کیا۔  محکمہ توانائی نے اب  فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی رائے کی تائید کی ہے کہ  ممکنہ طور پر یہ وائرس لیبارٹری میں ہونے والے حادثے کے بعد پھیلا۔

 یاد رہے کہ  ایف بی آئی نے 2021 میں “اعتدال پسند اعتماد” کے ساتھ  یہ نتائج جاری کیے تھے کہ کورونا لیبارٹری لیک سے پھیہلا تاہم اس وقت محکمہ توانائی  اس سے متفق نہیں تھا۔

واضح رہے کہ  ٓنیا کورونا وائرس پہلی بار وسطی چینی شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں سامنے آیا اور تیزی سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ اب تک وبائی بیماری سے تقریباً 7 ملین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 کورونا نے عالمی معیشت میں بھی ہنگامہ برپا کیا  کیونکہ اس وقت  تمام ممالک نے  اپنی سرحدیں بند کر کے لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کی جا سکے ۔ وائرس  کے خلاف ابتدائی طور پر کوئی موثر ویکسین موجود نہیں تھی۔


متعلقہ خبریں