آئندہ وزیر اعظم شہباز شریف ہوں گے، وزیراعظم کا ہم نیوز کو خصوصی انٹرویو


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا پارٹی میں کوئی رول نہیں ہے، نہ وہ ایم این اے ہیں نہ ہی کسی اور عہدے ہرفائز ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام “بڑی بات” میں میزبان عادل شاہ زیب کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات ہم ہی جیتیں گے اور شہبازشریف لازمی وزیراعظم بنیں گے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ یہ بات مجھ سے لکھوا لیں کہ اگلے انتخابات کے بعد ن لیگ ہی قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہم نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کر دی ہے، میں اپنی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، دنیا کا کوئی نظام پرفیکٹ نہیں ہوتا، ہم نے 90 فیصد صارفین کو بجلی فراہم کی ہے البتہ جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے وہاں لوڈ شیڈنگ بھی ہوتی ہے۔

میزبان عادل شاہ زیب کے اس سوال پر کہ وہ اپنے دور حکومت میں کون سے کام نہیں کر سکے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے کی ضرورت تھی اس ادارے نے پورے ملک کو مفلوج کر دیا ہے، جو حرکتیں نیب کر رہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہیں، اس کے علاوہ ہم پانی کے مسائل بھی ختم نہیں کر سکے۔

اصغرخان کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ تو 2012 سے آیا ہوا ہے، فوجی افسروں کے خلاف فوج کارروائی کرے باقی ہمارے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں، یہ کام کابینہ کا نہیں ہے۔

عام انتخابات ملتوی کئے جانے کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کوئی اسمبلی انتخابات کو ملتوی کرنے کی قرارداد پاس نہیں کر سکتی، یہ لوگ کل ملک توڑنے کی قرارداد بھی پیش کرنے لگیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں توقع کر رہا ہوں کہ انتخابات وقت پر اور شفاف ہوں گے اور مجھے پوری امید ہے کہ انتخابات میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، میں نے کل بلوچستان میں غیرآئینی قرارداد  پاس کرنے کے خلاف بات کی جس پر کافی شورشرابہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو ایک خط دکھا سکتا ہوں جس میں کل دوپہر 12 بجے تک تمام لگژری گاڑیاں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے، قانون تو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ لگژری گاڑیاں اپنے پاس رکھیں اور ان کا خرچہ اٹھائیں۔ میں بھی وزیر رہا ہوں میرے پاس کوئی مہنگی گاڑی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ 31 سالوں میں ہم نے مار بھی کھائی ہے اور سیکھا بھی ہے، جس جماعت کے ساتھ آغاز میں تھے آج بھی اسی کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر نے ملکی ترقی روکنے کی کوشش کی، پہلے دھرنا دیا گیا اس کے بعد پاناما لیکس اور پھر ڈان لیکس، مجھے بتائیں ان چیزوں سے ملک کو کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ دھرنوں اور سازشوں نے ملک کو غیرمستحکم کیا ہے۔

وزیراعظم پر کیسز کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر ایک خاتون سے اربوں ڈالرز برآمد ہوئے ان پر کوئی کیس نہیں بنایا گیا لیکن یہاں ہم دو دو پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر جہانگیرترین سے بھی زیادہ الزامات تھے انہیں سزا نہیں دی گئی، اسی طرح شیخ رشید پر بھی الزامات تھے۔

نواز شریف کے متنازعہ انٹرویو سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا اور کچھ عناصر نے بغیر دیکھے انٹرویو کو اچھالا،  نوازشریف نے کوئی متنازعہ بات نہیں کی، وہ ایک ذمہ دارانسان ہیں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعظم ایک لاکھ 35 ہزار تنخواہ لیتا رہا، کچھ ججوں کی کتنی تنخواہ ہے وہ بھی آپ دیکھ لیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس گھر میں سربراہ کی یا گھرچلانے والے کی عزت نہ ہو وہاں خوشحالی نہیں آ سکتی، جتنے سیاست دان کرپٹ ہیں اتنے ہی جج اور جرنیل کرپٹ ملیں گے، مجھے سمجھ نہیں آتی صرف سیاستدانوں کو کیوں الزام دیا جاتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے دورحکومت میں مشکل ترین فیصلے کیے گئے۔ ہم نے اپنا کام کر لیا، اب نگراں حکومت ذمہ داریاں سنبھالے۔ دو ماہ بعد نئی حکومت آئے گی اور مجھے یقین ہے کہ ہماری ہی حکومت ہوگی۔

میزبان کی جانب سے عمران خان کی تعریف کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں ان کی کیا تعریف کروں میں انہیں جانتا ہی نہیں، میں انہیں اتنا ہی جانتا ہوں جتنا خبروں میں سننے دیکھنے کو ملا ہے۔ عمران خان الحمد اللہ اچھے کرکٹر تھے انہیں اسی طرف رہنا چاہیے تھا۔

 جاتے جاتے کیا پیغام دیں گے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں کوئی پیغام نہیں دے رہا کیونکہ میں کہیں نہیں جا رہا، میں انتخابات لڑوں گا اس کے بعد پارٹی نے جو رول دیا اسے ادا کروں گا۔

 


متعلقہ خبریں