انتخابات وقت پر ہو پائیں گے؟ پروگرام “بڑی بات” میں گرما گرم بحث


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ آئین میں انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد ساٹھ دن میں انتخابات ہونے ضروری ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پاس کرنا ملکی سلامتی اور آئین کے تسلسل کے خلاف ہے۔

عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک انتخابات ایک دن ملتوی کرنا بھی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف خان نے بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی شق 224 کے مطابق اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 60 دن تک الیکشن کرائے جانے چاہئیں، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور انتخابات کے وقت پر انقعاد کو یقینی بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کی حدود میں رہ کر کام کرے گا۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشاورت سے قرارداد سامنے لائے ہیں۔ انتخابات ملتوی کرانے میں میرا ذاتی فائدہ نہیں۔ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس موسم میں ووٹر گھر سے باہر کیسے نکلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں ابھی ہی درجہ حرارت 50 ڈگری سنٹی گریڈ سے زیادہ ہے۔ ایسے حالات میں ووٹر کیسے اپنا حق استعمال کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں ہزاروں قراردادیں پیش کیں لیکن ان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا، اب اتنا شور کیوں کیا جا رہا ہے۔

فری اینڈ فئیرالیکشن نیٹ ورک (فافن) کے سیکرٹری جنرل سرور باری کا کہنا تھا کہ جو درجہ حرارت جولائی میں ہوگا وہی اگست میں ہوگا، ایسے میں مجھے انتخابات ملتوی کرانے کی وجہ سمجھ نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ قرارداد پاس کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن سے رابطہ کریں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہم نے مردم شماری کے عبوری نتائج کو بھی چینلج کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت صرف اس بات کا نام نہیں کہ انتخابات وقت پر ہوجائیں، جمہوریت یہ بھی ہے کہ عام آدمی کی بھی سنی جائے، مردم شماری میں ہمارے لوگوں کو گنا ہی نہیں گیا تو ووٹ کیسے دیے جائیں گے؟


متعلقہ خبریں