پی ٹی آئی کو منا کر اسمبلی میں لانے کا موڈ نہیں، اسحاق ڈار

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس دفعہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو منا کر اسمبلی میں لانے کا میرا موڈ نہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بنیادی طور پر صدر عارف علوی کے ساتھ ملاقات معیشت پر تھی اور صدر عارف علوی نے خواہش ظاہر کی تھی کہ معیشت پر بریفنگ دوں۔ عارف علوی چاہتے تھے بات چیت ہونی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کنڈیشن کے ساتھ بات چیت نہیں ہوسکی اور مقررہ وقت سے پہلے انتخابات نہیں ہو سکتے جبکہ مالیاتی ایمرجنسی کی گنجائش نہیں ہے۔ مردم شماری پر ایم کیو ایم اور بلوچستان کے تحفظات تھے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابات سے پہلے مردم شماری نہ ہوئی تو قانونی مسئلہ بن سکتا ہے اور اس دفعہ میرا موڈ نہیں کہ پی ٹی آئی کو منا کراسمبلی میں لےآؤں۔ پی ٹی آئی پاکستان کے مفاد پر کمپرومائز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کو نامزد کیا جس پر نواز شریف نے رضا مندی ظاہر کی اور اگر صدر آرمی چیف کی سمری روک لیتے تو پلان بی بھی تیار تھا۔ جس کے مطابق تجویز کردہ نام کو وائس آرمی چیف لگاتے تاہم صدر عارف علوی نے سمری پر کوئی سیاست نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اتحاد میں دراڑ پڑ گئی

وزیر خزانہ نے کہا کہ قوانین میں ہے آرمڈ فورسز کمانڈ کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا جبکہ نئے آرمی چیف فرض شناس اور پروفیشنل ہیں۔ آرمی چیف سے توقع ہے کہ وہ ادارے اور سسٹم میں بہتری لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ کیا اب وہ ریٹائر ہو چکے ہیں اور پرویز الہٰی کو جنرل(ر) باجوہ نے نہیں بلکہ دوسرے دوستوں نے کال کی تھی اور ان کو کال واپڈا ہاؤس سے آئی تھی تاہم پرویز الہٰی نے جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ سے پوچھا تھا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ن لیگ اور اتحادیوں کی خواہش ہے کہ نواز شریف وطن واپس آجائیں تاہم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ٹائم فریم دینا مشکل ہے۔ نواز شریف کی واپسی کے لیے معاملات بالکل سیدھے ہیں۔


متعلقہ خبریں