نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کون؟

نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر المک کون | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان میں نگراں وزیراعظم کے لیے جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام کا اعلان کیا گیا ہے جو عدالت عظمی کے 22ویں سربراہ رہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پیر کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام کا اعلان کیا۔

17 اگست 1950 کو سوات کے دولت مند اور بااثر پراچہ خاندان میں پیدا ہونے والے جسٹس (ر) ناصر الملک چھ جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک عدالت عظمی کی سربراہی سے قبل قانون کے پروفیسر رہے ہیں۔

چھ جولائی 2014 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے چیف جسٹس مقرر کیے گئے ناصرالملک ایبٹ آباد پبلک اسکول اور پشاور یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔

پاکستان ایڈمنسٹریٹر اسٹاف کالج یا نیشنل مینیجمنٹ کالج اسلام آباد میں وزیٹنگ اسکالر رہنے والے جسٹس (ر) ناصر الملک یہاں سول لاء پڑھاتے رہے ہیں۔

2005 میں سپریم کورٹ کا سینئر  جج مقرر کیے جانے سے قبل جسٹس (ر) ناصر الملک پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہے ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ میں 17 برس تک قانون کی پریکٹس کرنے والے جسٹس (ر) ناصر الملک کی شہرت ایک قابل اور مستقل مزاج قانون دان کی رہی۔ وہ 1993 میں موجودہ خیبرپختونخوا اور سابق صوبہ سرحد کے ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے ہیں۔

انہوں نے 1977 میں لندن سے بار ایٹ لاکرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی۔ 1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور1993 میں صدر منتخب ہو ئے۔4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔

نگران وزیراعظم کے لیے منتخب ہونے والے سابق چیف جسٹس 30 نومبر 2013 سے جولائی 2014 تک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہے ہیں۔

جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف تین نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا بلکہ وہ پرویزمشرف کی اعلان کردہ تین نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔

پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھاکر وہ معزول قرار پا ئے اور ستمبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دوبارہ حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بحال ہوئے۔ جسٹس ناصر الملک پی سی او، این آر او اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچوں کا حصہ رہے۔

جسٹس (ر) ناصر المک پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا سنانے والے بنچ کے سربراہ بھی تھے۔

1976 میں برطانیہ سے ایل ایل ایم اور بار ایٹ لاء کے ڈگری حاصل کرنے والے جسٹس (ر) ناصر الملک وطن واپس پہنچنے کے بعد کچھ عرصہ پشاور یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر بھی رہے جہاں ان کی شناخت تنازعات سے بچنے اور اپنے مضمون پر مکمل عبور رکھنے والے استاد کی رہی۔


متعلقہ خبریں