شہباز گل اسلام آباد پولیس کے حوالے، طبعیت ناساز، پمز اسپتال میں داخل


اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا ہے جس کے بعد انہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبیعت ناساز ہونے پر انہیں داخل کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تین گھنٹوں کے بعد جیل کی انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا جنہیں ایمبولینس کے ذریعے اسلام آباد پمز اسپتال منتقل کیا گی۔

پمز اسپتال میں 4 ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی ہے جن میں میں دل، پھیپھڑوں اور میڈیکل افسر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہباز گل کو پہلے سے سانس کی تکلیف ہے۔ ان کی ای سی جی بھی کرائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے شہباز گل کی حوالگی کے لیے ایف سی اور رینجرز کو طلب کر لیا تھا۔

شہباز گل پر جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تشدد نہیں کیا گیا، اسلام آباد پولیس

اس سےپہلے اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے اسلام آباد پولیس کو شہباز گل کی حوالگی کے بغیر ہی واپس جانے کا کہہ دیا تھا۔

جیل انتظامیہ کا کہناتھا کہ شہباز گل کی طعبیت ناساز ہونے کے باعث اسلام آباد پولیس کے حوالے نہیں کیا جاسکتا ۔

شہباز گل کا بیان کسی صورت قابل قبول نہیں، ان کیخلاف جو قانونی چارہ جوئی ہے وہ ضرور کریں، فیصل جاوید

واضح رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شہباز گل کا دو روزہ ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کےلیے پولیس کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹرنے دلائل دیئے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے لکھا کہ شہباز گل کے مطابق انہیں چینل سے کال لینڈ لائن نمبر پر کی گئی، شہباز گل نے کہا ان کا موبائل اس کے نہیں ڈرائیور کے پاس ہے۔۔۔ملزم کے بیان کو حتمی کیسے مان لیا؟ قانون شہادت کے مطابق یہ درست نہیں۔۔۔عاشورہ کی وجہ سے سگنل بند ہونے کا جواز بھی درست نہیں۔۔معمولی نوعیت کے کیسز میں آٹھ دس روز کا ریمانڈ دیا جاتا ہے یہ تو مجرمانہ سازش کا کیس ہے۔

مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کےلیے استدعا محض مفروضے کی بنیاد پر مسترد کی۔۔ملزم نے ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی۔۔۔شہبازگِل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیئے کہ ہمیں کیس کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔۔ریمانڈ میں کچھ چیزوں کا خفیہ رکھا گیا ہے۔۔ریکارڈ عدالت کے سامنے ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق شہباز گل نے اپنی تقریر تسلیم کر لی، پھر باقی کیا رہا۔ شہباز گل کے خلاف کیس سیاسی انتقام لینے کیلئے حکومت نے بنایا ہے، وکیل جج سے سوال کیا کہ میڈم آپ بتائیں، کیا اس تقریر پر سزائے موت کی دفعات بنتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل مبینہ تشدد پرجیل اسپتال منتقل، جیل سپرنٹنڈنٹ چوہدری اصغر علی تبدیل

میں تو ضمانت کی درخواست پر دلائل دینے آیا تھا یہ ریمانڈ کہاں سے آ گیا، جج کے استفسار پر کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا۔۔شہبازگل کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ شہباز گل نے بتایا کہ میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے۔ سوال پوچھا جاتا ہے کہ بتائو عمران خان سے ملنے کون آتا ہے۔۔اگر یہی تفتیش کرنی ہے تو جیل میں جا کر کر لیں، جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔ شہباز گل کو ضمانت بھی مل گئی تو وہ تفتیش میں تعاون کرینگے، دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جج کے استفسار پر کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ اور ایڈیشنل سیشن جج نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کالعدم کر کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل کو زیرالتواء قرار دیا تھا۔

 


ٹیگز :
متعلقہ خبریں