پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ کے چوبیس سالہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا، برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں گولڈمیڈل جیت کر24 سالہ پاکستانی ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے نیا باب رقم کیا.
پاکستانی ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے برطانیہ میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے، نوح دستگیر نے 109 ویٹ کیٹگری میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا۔ اسنیچ میں 173جبکہ کلین اینڈ جرک میں 232کلوگرام وزن اٹھایا جو 109 ویٹ کیٹگری میں کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز میں پہلا گولڈ میڈل جیت لیا
نوح دستگیر بٹ نے 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے سے قبل 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔2017 اور 2021 میں منعقدہ کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں چاندی کے تمغے جیتے۔ وہ دو مرتبہ کامن ویلتھ جونیئر ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں بھی کانسی کے تمغے جیت چکے ہیں۔
نوح دستگیر بٹ کا تعلق ویٹ لفٹنگ کی مشہور فیملی سے ہے۔ ان کے کیریئر پر ان کے والد کا گہرا اثر رہا ہے،، نوح کے والد غلام دستگیر بٹ ساوتھ ایشین گیمز میں چار مرتبہ گولڈمیڈل جیت چکے ہیں، نوح بٹ اپنے والد کی نگرانی ہی میں ٹریننگ کرتے ہیں،
نوح دستگیر بٹ کے چھوٹے بھائی حنزلہ دستگیر بٹ بھی انہی کے قدم پر چل رہے ہیں اور انھوں نے برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔
نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے نوح دستگیر نے کہا کہ 7 سال سے اس گیم کو جیتنے کی کوشش کررہا تھا۔ اتنا وزن اٹھانا آسان نہیں ہوتا، 12 سے 13 سال کی محنت کے بعد یہ کر پایا۔