معاملہ دو چٹھیوں کا ہے،ایک کی مانی گئی،دوسرے کی کیوں نہیں؟ عطا تارڑ

متحدہ عرب امارات

وزیرداخلہ پنجاب عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز واضح اکثریت سے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، معاملہ دو چٹھیوں کا ہے جس میں ایک وہ جس پر 25 اراکین ڈی سیٹ ہوئے۔دوسری چٹھی چودھری شجاعت کی ہے کہ حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالیں۔

پریس کانفرنس کے مطابق رن آف الیکشن تب ہوتا ہے جب کوئی بھی امیدوار مجوزہ 186 ووٹ لینے میں ناکام رہے، سمجھ نہیں آتی اسی حلقے کا ایک ووٹ کم کیا جارہا ہے، اور اسی کا دوسرا ووٹ شامل کیا جاتا ہے، ہم نے 179 ووٹ نہیں لیے ، ہماری گنتی 197 کی تھی اس میں سے 25 ووٹ کم کیے گئے، دو چٹھیوں میں سے وہ چٹھی مقدم ٹھہری جو عمران خان نے لکھی تھی۔

لوگ کہتے ہیں انصاف کا دہرا معیار ہے ، ایک چٹھی مقدم ٹھہری دوسری پر سوالاٹ اٹھائے جارہے ہیں، بار ایسوسی ایشن نے کہا اگر ایک پارٹی سربراہ کی چٹھی مانی گئی تو دوسرے کی کیوں نہیں ہے، کیا بائی الیکشن کو نظر انداز کیا جائے گا؟

وزیرداخلہ پنجاب نے مزید کہا کہ نواز شریف کیس میں پارٹی ہیڈ کے اختیارات کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا گیا، عمران خان کی چٹھی اور چودھری شجاعت کی چٹھی میں فرق ہے، عمران کی چٹھی مانی جائے اور چودھری شجاعت کی نہیں مانی جائے گی یہ کیا ، ہم نے فیصلہ کورٹ کو قائل کرنے کے بعد کیا، یہ یک طرفہ کارروائی ہے، یہ فل کورٹ کے علاوہ ہمیں انصاف ہوتا نظر نہیں آتا۔

ڈپٹی ا سپیکر کے حملے کا نوٹس نہیں لیا گیا تھا انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی، پھر الیکشن ہوا تو گورنر نے حلف لینے سے روکا اور پھر عدالت گئے۔


متعلقہ خبریں