جامعہ کراچی دھماکہ:خودکش حملہ آور اکیلی نہیں تھی بلکہ چار کردار موجود تھے


 جامعہ کراچی دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ۔کراچی یونیورسٹی پر حملہ کرنے والی خودکش حملہ آور اکیلی نہیں تھی بلکہ چار کردار موجود تھے۔

وزیر اطلاعات شرجیل میمن اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب  نے پریس کانفرنس  میں بتایا ہے کہ کراچی یونیورسٹی حملے میں ملوث کالعدم بی ایل اے کا سلیپر سیل کمانڈر گرفتار کرلیا گیا۔  ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہناتھا کہ خود کش حملہ آور خاتون تنہا نہیں تھی ، ماسک پہنا شخص مسلسل ساتھ تھا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ چار  کردارایسے تھے جودھماکے میں ملوث تھے ۔ہم نے سب کو شناخت کرلیا ، پہلا اور دوسرا کردار خاتون اور اس کا شوہر تھے  تیسرا کردار گرفتار دہشتگرد داد بخش ہے ، چوتھا مفرور ماسٹر مائنڈ زیب ہے۔

شرجیل میمن  کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی خود کش حملے میں خاتون کو استعمال کیا گیا۔خاتون اکیلی نہیں تھی۔ تحقیقات میں خاتون کے ساتھیوں کی نشاندہی ہوگئی۔حملے کا ماسٹر مائنڈ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:جامعہ کراچی خودکش حملے کےماسٹر مائنڈ اور سہولت کار گرفتار،16جولائی تک ریمانڈ منظور

انھوں نے کہا کہ گرفتار دہشتگرد کے مطابق ماسٹر مائنڈزیب نے کراچی پہنچ کر خود کش حملہ آور خاتون شاری بلوچ عرف برمش اور ان کے شوہر کے ساتھ دہلی فلیٹس میں رہائش رکھی تھی۔جس ملک سے دہشت گرد آئے ان کو بتایا جائےگا۔ معاملے پر سفارتی سطح پر آواز بلند کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ گرفتار دہشتگرد نے کئی انکشافات کیے ہیں۔ دہشتگرد نے بتایا کہ وہ کراچی میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سلیپر سیل کا کمانڈر ہے اور اپنی تنظیم کے کمانڈر خلیل بلوچ عرف موسیٰ کے حکم پر حساس تنصیبات سمیت کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں کی ریکی کرتا رہا ہے۔

گرفتار دہشتگرد کا کہنا ہے کہ ان تمام دہشت گردوں کا آپس میں ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوتا تھا۔زیب خود بھی آئی ای ڈی بنانے کا ماہر ہے۔ حملے والے دن وہ کراچی سے بلوچستان فرار ہو گیا تھا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دہشت گرد نے بتایا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں پر خودکش حملہ بلوچ انتہا پسند تنظمیوں بی ایل اے اور بی ایل ایف کی مشترکہ کارروائی تھی۔

دہشتگرد اپنی مذموم کارروائیوں کے لیے بیرون ممالک کی سرزمین استعمال کرتے ہیں اور ان کا یہ نیٹ ورک کئی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں