ماحولیاتی تبدیلیوں سے جنگ تک:دنیا خطرات سے بھرے نئے دور میں داخل ہو رہی ہے


بین الاقوامی تھنک ٹینک سپری کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں بین الاقوامی مسلح تنازعات دگنا ہو گئے ہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل  پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق مسلح تصادم  بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔  اور دنیا ایک ایسے دور کے لیے تیار نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ایک پیچیدہ ماحولیاتی بحران اور تاریک تر سکیورٹی پالیسیاں ایک دوسرے کو خطرناک طریقے سے تقویت پہنچا رہے ہیں۔

کٹے ہوئے جنگلات، پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور آلودہ سمندر کے مسائل ایسے وقت میں پید اہو رہے ہیں جب دنیا  تنازعات سے ہونے والی اموات، ہتھیاروں کے اخراجات اور بھوک سے مرنے کے خطرے سے دوچار لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد  سے نبرد آزما ہے۔ ایسے صورتحال میں  وبائی امراض  سے  دنیا کو مزید خطرات لاحق ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق صومالیہ اس طرح کے بیک وقت ہنگامی حالات کی ایک مثال  ہے۔  جہاں مشرقی افریقی ملک دو سال کی خشک سالی، غربت اور دہشت گرد گروپ کے حملوں سے نمٹ رہا ہے۔

رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایک بین الاقوامی ایمرجنسی کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔کوئی عالمی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے دنیا اس دوہرے خطرے سے دوچار ہے۔

سپری کا کہنا ہے کہ بیشتر حکومتیں اس بحران کی شدت کا اندازہ لگانے میں ناکام رہی ہیں یا انہوں نے جان بوجھ کر ان مسائل کو نظرانداز کر دیا، جس نے حالات کو مزید ابتر بنا دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ  قدرتی ماحول اور امن کا اتنا گہرا تعلق ہے کہ ایک کو نقصان پہنچانے سے دوسرے کو نقصان پہنچتا ہے۔ اسی  طرح سے ایک کو بہتر بنانے سے  دوسرے کو بڑھاوا ملاتا ہے۔


متعلقہ خبریں