عمران خان کو حراست میں لیا گیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، اسد عمر


اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کو حراست میں لیا گیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی.

سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال نیشنل اکاؤنٹس کے مطابق تصدیق ہوگئی کہ 6 فیصد معیشت کو فائدہ ہوا اور کچھ ماہ پہلے تیزی سے معیشت کا پہیہ چل رہا تھا۔ زراعت میں 4.4 فیصد گروتھ ہوئی جبکہ گندم، چاول، مکئی سمیت تمام فصلیں ریکارڈ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری صنعت میں بھی تیزی سے اضافہ شروع ہو گیا تھا اور پہلے 3 سال میں عمران خان حکومت میں 55 لاکھ روزگار کے مواقع ملے جب دنیا کی معیشتیں کورونا میں بیٹھ گئی تھیں تب ہمارے ہاں روزگار میں اضافہ ہوا۔

اسد عمر نے کہا کہ بند کمروں کی سازش اور ضمیر خرید کر عمران خان کی حکومت کو گرایا گیا۔ معیشت میں غیر یقینی صورتحال زہر ہوتی ہے جبکہ ہمارے دور میں پیداواری سیکٹر میں بہتری آئی لیکن آج انٹربینک میں ڈالر 200 روپے پر پہنچ چکا ہے۔

انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہتری کا راستہ ہے کہ نئے انتخابات کا اعلان ہونا چاہیے اور نئے انتخابات کے اعلان سے ملک میں افراتفری کا ماحول ختم ہو جائے گا۔ کوئی سمجھتا ہے کہ کوئی دباؤ ڈال کر تحریک کو دبا سکتا ہے تو وہ بگٹی کی باتیں ذہن میں رکھے۔ بلوچستان آج بھی سنبھالا نہیں جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر بار کہا ڈر کس بات کا ہے اور عمران خان سوچ نہیں سکتے تھے کہ اتنی بڑی تعداد میں قوم کھڑی ہوجائے گی۔ بالاکوٹ حملے سے زیادہ نقصان ہوا یا بیرونی سازش سے حکومت گرانے سے ؟

یہ بھی پڑھیں: جوہری دھماکوں کے 24 سال مکمل، وزیراعظم کا 10 روزہ تقریبات منانے کا فیصلہ

عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی کا ذمہ خود پارٹی کو کہا گیا ہے جبکہ عمران خان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ جس دن لانگ مارچ ہو گا لوگوں کی بڑی تعداد سنبھالی نہیں جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر بڑھنے پر مشورہ مفتاح اسماعیل نہیں بلکہ ان کے باس کے لیے ہے اور مفتاح اسماعیل اپنے باس کی حالت پر رحم کریں یہ ان کی بس کی بات نہیں ہے۔ کسی کو بھی وزارت خزانہ کی کرسی پر بٹھادو کچھ نہیں ہو گا۔

اسد عمر نے کہا کہ قوم کھڑی ہو گئی ہے اور فیصلہ کر لیا ہے کہ کسی کے سامنے سر جھکانا نہیں ہے۔ فیصلہ کرنے والے سن لیں تاریخ معاف نہیں کرے گی اگر عمران خان کو حراست میں لیا گیا۔ سیاست دانوں کے کام سیاستدانوں کو ہی کرنے چاہیئیں جبکہ پاکستان کی فوج پاکستان کا ذیلی ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم سے سوال ہے پی ٹی آئی حکومت میں کراچی کو کتنی بجلی ملتی تھی اور اب حالت کیا ہے ؟


متعلقہ خبریں