عدم اعتماد سے پہلے پرویز الٰہی نے وزیر اعظم کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی



تحریک عدم اعتماد سے پہلے اسپیکر پنجاب اسمبلی و حکومتی اتحادی چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیراعظم عمران خان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ ہم مہر بخاری‘ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سو فیصد مشکل میں ہیں،سارے اتحادی اپوزیشن کی طرف ہیں۔

ق لیگ کے پرویز الہی نے اپوزیشن میں ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور مولانا کے  اتحاد کو پکا اور دیرپا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب مخالفین ایک شخص کیخلاف ایک ہوتے ہیں تو تلخیاں بھلادیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں عقل و دانش اور سمجھداری کا 100 فیصد فقدان نظر آ رہا ہے، وزیراعظم کو بدلہ لینے کا بڑا شوق ہے سب کو نیب میں ڈال دیا، حکمرانی کے یہ طور طریقے نہیں ہوتے.

پرویز الہیٰ نے کہا کہ جب مونس الہٰی نے تقریر کی تو ہمیں نیب سے دھمکیاں آنا شروع ہو گئیں،  ناتجربہ کاری بہت ہے، انہیں پہلے سیکھانا چاہئے تھا، نیچے اتریں گے تو سیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے لوگوں سے خطرہ ہے، ناسمجھداری بہت ہے، انہوں نے سیاست کو کھیل بنا دیا ہے۔

عمران خان نے ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم ہونے کی پیشکش کی، پرویز الہیٰ

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن ٹھیک کہہ رہی ہے ان کے پاس بندے زیادہ ہیں، ابھی سرپرائز بھی آنے ہیں،  عمران خان نے بہت دیر کر دی ہے ، شگاف پڑ گیا ہے، اپوزیشن اکٹھی ہو کر ان کے مقابلے پر آ گئی تو یہ روک نہیں سکیں گے۔

پرویز الہیٰ نے کہا کہ اپنی نالائقی کا الزام بیرونی سازش پہ نہ ڈالیں، ہماری حکمت عملی انتظار اور دیکھو ہے، ہم اکیلے کچھ نہیں کر سکتے، آصف علی زرداری اور بی اے پی والوں سے مشورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک ایم این اے سے کہا کہ ان کی مان رہا ہوں تو مار کھا رہا ہوں، ہمیں وزارت اعلی مل جائے تو تحریک انصاف کی کوتاہیاں پوری کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جو بھی معاملات طے پائے ضامن آصف زرداری ہوں گے،  آصف زرداری نے کہا اگر ایسا نہ ہوا تو میں بھی اس معاملے سے دور ہو جاؤں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے گھبراہٹ اور غصے کے فیصلے سامنے آرہے ہیں، بس ایک ہی شخص گھبرایا ہوا پھر رہا ہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے بتایا کہ انہیں تمام جماعتوں نے ہمیں پیش کش کی ہے، مگر حکومت نے نہیں کی۔

نیوٹرل سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے، پہلے سوچو، پھر تولو اور پھر بولو۔ سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے، زبان سے نکلی بات واپس نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ملک کا امن خراب نہ ہو، پہلے حکومت جلسوں کے اعلان منسوخ کرے اور پھر اپوزیشن،  ہم نے ہر مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا، حکومت نے تعلقات بنائے نہیں ،بگاڑے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد ہی نہیں، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا، عمران خان

سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ جماعتیں آپس میں بیٹھتی ہیں تو کچھ لو اور کچھ دو ہوتا ہے، ایم کیو ایم اور باپ پارٹی کے کچھ تحفظات ہیں،
اکیلے نہیں سب اکٹھے فیصلے کریں گے، جس کے تقریباً قریب پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فیصلہ ایم کیو ایم کی وجہ سے رکا ہوا ہے، ایم کیو ایم کے آصف زرداری کے ساتھ کچھ مسائل ہیں، کل کی ملاقات میں ایم کیو ایم کے 70 فیصد مسائل حل ہو گئے،  پیپلزپارٹی اور ن لیگ فیصلہ کرچکے ہیں کہ ڈیڑھ سال پورے کرنے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن میں آصف علی زرداری ضامن ہوں گے، شہبازشریف سے بات ہوئی ہے، جلد دوبارہ ملاقات ہوگی، عمران خان سے ملاقات تو ہوئی لیکن انہوں نے کوئی بات نہیں کی، ایم کیو ایم نے بھی یہی شکایت کی کہ عمران خان نے کوئی بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مونس الٰہی نے تقریر کی تو ہمی نیب سے دھمکیاں آنا شروع ہوگئیں، نا تجربہ کاری بہت ہے، انہیں پہلے سیکھنا چاہیے تھا، نیچے اتریں گے تو سیکھیں گے، حکومت کو اپنے لوگوں سے خطرہ ہے، ناسمجھداری بہت ہے، انہوں نے سیاست کو کھیل بنا دیا ہے، عمران خان نے بہت دیر کردی ہے، شگاف پڑ گیا ہے۔


متعلقہ خبریں