فنانس بل 15 سے 20 جنوری کے درمیان منظور ہوجائے گا، فواد چودھری


کراچی: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ فنانس بل 15 سے 20 جنوری کے درمیان منظور ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کراچی میں پی ٹی آئی رہنما عالمگیر خان کے والد کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے اٹارنی جنرل کو وزیر اعظم نے عدالتی کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 30 سال کے اقدامات کو 3 سال میں بہتر کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہم نے اسلام آباد کا شہر بنایا اور گوادر میں کام کیا اس کے علاوہ ہم نے صنعت کو بھی بہتر کیا ہے۔ ہم نے 55 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں لیکن اس کے باوجود ملک کو ہم نے پاؤں پر کھڑا کیا۔

فواد چودھری نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا بورڈ آف گورنر پاکستان حکومت نے لگانا ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو یہاں بھی کم کر دیئے جاتے ہیں لیکن اب تیل کی قیمتیں عالمی سطح پر بڑھ گئی ہیں۔ اب ہر جگہ یوریا کا مسئلہ ہے اور منشیات سے زیادہ یوریا کی اسمگلنگ میں پیسہ ہے۔ پاکستان میں جتنی سستی یوریا مل رہی ہے اتنی دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

صحت کارڈ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے اور اب عوام نجی اسپتالوں سے بھی علاج کراسکیں گے۔ سندھ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ صحت کارڈ کا منصوبہ شروع کریں۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کارڈ کیلئے نادرا میں رجسٹر ہونا لازم ہے، یاسمین راشد

فواد چودھری نے کہا کہ اب بلوچستان میں بھی صحت کارڈ کا منصوبہ شروع ہونے جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نہ جانے کیوں سندھ کے لوگوں سے کون سا بدلہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روپیہ پہلے سے زیادہ مستحکم ہو رہا ہے جبکہ فنانس بل 15 سے 20 جنوری کے درمیان منظور ہوجائے گا۔ مفتاح اسماعیل کی کمپنی نے پی ٹی آئی حکومت میں خوب منافع کمایا ہے اور کمپنی کو منافع ہونے پر مفتاح اسماعیل کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اب مفتاح اسماعیل کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پوری دنیا ایک بار پھر کورونا کی وبا سے متاثر ہے تاہم ہمارے ملک میں صورتحال بہت بہتر ہے۔ ہم نے 2 ارب ڈالر کی ویکسین عوام کو لگائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پھر سے معاشی استحکام ہو رہا ہے اور یہ سال پاکستان کے استحکام کا سال ہے۔ ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں اور کسی نے منی بجٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔


متعلقہ خبریں