افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں، سیکرٹری جنرل او آئی سی


اسلام آباد: اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جاری ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کا معاشی بحران خطے کے لیے تباہ کن ہو گا۔

افغانستان کی صورتحال پر سعودی عرب کی تجویز اور پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے وزرا خارجہ کی کونسل کا 17واں غیر معمولی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عوام کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور یہ اجلاس افغانستان کے لوگوں سے آگاہی کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے اہم ہے کیونکہ افغانستان کا معاشی بحران خطے کے لیے تباہ کن ہو گا۔ 40 سال قبل بھی پاکستان نے افغانستان کے لیے اسی طرز کا اجلاس بلایا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام افغانستان میں خوراک کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے اور پاکستان ایک بار پھر افغانستان میں انسانی بحران کے حل کے لیے سرگرم ہے۔ دنیا کو تمام چیزوں سے بالاتر ہو کر افغان مسئلے پر آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کے لیے امہ اور عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان نے بھارت کو افغانستان گندم اور ادویات پہنچانے کے لیے سہولت دی۔ اس وقت افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے انعقاد اور بہترین انتظامات پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاکستان نے کم ترین وقت میں اجلاس کا انعقاد کیا اور اہم ترین اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت پر او آئی سی سیکرٹری جنرل اور دیگر کے شکر گزار ہیں۔ افغانستان کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر دیکھنا ہو گا کیونکہ افغانستان میں خواتین، بچوں سمیت افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں اور افغانستان میں معاشی بحران مزید خراب ہو سکتا ہے۔ افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حسین طحہٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر اجلاس بلایا جانا خوش آئند ہے اور او آئی سی اجلاس کے بہترین انتظامات قابل تعریف ہیں۔ افغانستان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔

پاکستان کی سفارتی کامیابی،بھارتی مظالم کیخلاف او آئی سی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

نائیجر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغان عوام کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔

چیئرمین اسلامی ترقیاتی بینک نے کہا کہ افغانستان کو آج بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور آج ہم افغان بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افغان عوام کی مدد کرنی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھ کر افغان عوام کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے نائب سیکرٹری جنرل انسانی حقوق نے کہا کہ لاکھوں افغان بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں اور اساتذہ بھی تنخواہوں سے محروم ہیں۔


متعلقہ خبریں